عدلیہ مخالف بیان پر از خود نوٹس: فیصل رضا عابدی کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما و سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران فیصل رضا عابدی کا بیان نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت نے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دن میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصل رضاعابدی کے مبینہ عدلیہ مخالف بیان پر ازخود نوٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چینل فائیو میں جو پروگرام چلایا گیا، کیا وہ توہین عدالت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کہاں ہیں؟ جس نے گالیاں نکالیں اور ضیاء شاہد کہاں ہیں؟
چیف جسٹس نے امنان شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد اتنے بڑے آدمی نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ میں فیصل رضا عابدی کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصل رضا عابدی کو متعلقہ پولیس پیش کرے، اگر وہ نہیں آتے تو انہیں گرفتار کر کے لائیں۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایسے چینل کو بند کرنا چاہیے، بزرگ سمجھ کر عزت کرتے رہے لیکن یہ کیا گیا، شرم آنی چاہیے ٹی وی چینل کو۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر: ’باقاعدہ جعلی خبر چلوائی اور عدلیہ پر حملہ کیا گیا‘
بعد ازاں عدالت نے ’چینل 5‘ سے نوٹس پر جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مئی تک کے لیے ملتوی کردی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگروم میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کو نجی ٹی وی چینل فائیو کے ایک پروگرام میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چینل فائیو کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور پروگرام ‘نیوز ایٹ 8’ پر تین ماہ کی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، خیال رہے کہ اسی پروگرام میں فیصل رضا عابدی نے گفتگو کی تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر عبوری پابندی عائد
پیمرا نے چینل کو پرائم ٹائم ٹرانسمیشن کے دوران معذرت جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ پیمرا کی جانب سے 13 اپریل 2018 کو اس معاملے پر چینل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن میں جواب جمع کرانے اور کارروائی کے دوران اپنے موقف دینے کی ہدایت کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق کارروائی کے دوران چینل کا موقف سننے کے بعد پیمرا نے مذکورہ پروگرام پر 3 ماہ تک پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
چینل انتظامیہ کو واضح کیا گیا کہ حکم نامے کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔