پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام ’ٹیسٹنگ سروسز‘ پر پابندی کی سفارش

ہم اپنے بچوں کا مستقبل ان ٹیسٹنگ سروسز کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے، کمیٹی چیئرمین خورشید شاہ

اسلام آباد: پپلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) سمیت تمام ٹیسٹنگ سروسز پر پابندی کی سفارش کردی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی آڈٹ رپورٹ 2016-17 کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی طرف سے 49 کروڑ 56 لاکھ روپے کی اضافی فیس وصول کرنے کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق کامسیٹس نے برطانوی یونیورسٹی ’لینکاسٹر‘ کے ساتھ دوہری ڈگری پروگرام کا معاہدہ کیا اور 2 ہزار 532 طلبہ سے 2010 سے 2014 کے دوران 49 کروڑ 56 لاکھ روپے فیس وصول کی۔

حکام نے کہا کہ طلبہ نے برطانوی یونیورسٹی کو بھی 2 ہزار پاؤنڈ فی کس علیحدہ سے دیئے، طلبہ سے دوہری فیس کی وصولی خلاف قواعد ہے۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2007 سے پہلے کامسیٹس یونیورسٹی کی سفارش پر بیرون ممالک ’ایم ایس‘ اور ’پی ایچ ڈی‘ پروگرام میں 36 طلبہ کو ’این ٹی ایس‘ کے ذریعے اسکالرشپ دی گئی، لیکن طلبہ تعلیم مکمل کرکے وطن واپس ہی نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا این ٹی ایس کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا فیصلہ

کامسیٹس حکام نے بتایا کہ این ٹی ایس کے سابق سربراہ ڈاکٹر ہارون رشید کی اپنی ڈگری جعلی تھی، وہ کامسیٹس کے سابق پرو ریکٹر بھی رہ چکے ہیں، جعلی ڈگری کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر ہارون امریکا فرار ہوگئے جبکہ ان کا کیس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پاس ہے۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ تمام ٹیسٹنگ سروسز کا کوئی ریگولیٹر ہی نہیں ہے، جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ ٹیسٹنگ سروس کا اختیار یونیورسٹیز کے پاس ہونا چاہیے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ این ٹی ایس کا ریگولیٹر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ہونا چاہیے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس سمیت تمام ٹیسٹنگ سروسز پر پابندی کی بھی سفارش کر دی۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کا مستقبل ان ٹیسٹنگ سروسز کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے، جو ایچ ای سی کو مانتے ہیں اور نہ ہی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو۔

پی اے سی نے اس معاملے پر 24 اپریل کو اجلاس طلب کر لیا۔