پاکستان

چوہدری نثار کے تحفظات دور کرنے کیلئے شہباز شریف کی کوششیں تیز

سابق وزیرداخلہ سےملاقات کےبعد شہبازشریف کی جاتی امراء میں نوازشریف سےملاقات، چوہدری نثارکےتحفظات سےآگاہ کیا۔

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان پیدا ہونے والی خلش کو دور کرنے کے لیے کوششیں تیز کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں چوہدری نثار علی خان سے ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کے بعد شہباز شریف جاتی امراء گئے اور اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں سابق وزیر داخلہ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’شہباز شریف، چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان ایک پل بن کر تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کی یہ حالیہ کوششیں سود مند ثابت نہیں ہوسکیں‘۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی میں شمولیت پرابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، چوہدری نثار

ذرائع نے بتایا کہ یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ’چوہدری نثار سے ملاقات کے بعد شہباز شریف کا جاتی امراء جانا اور نواز شریف سے ملاقات کرنا ایک اچھے نتائج کے طور پر ثابت ہوسکتا تھا لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی کچھ رکاوٹیں موجود ہیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان یہ تیسری ملاقات تھی اور 2 اپریل کی ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو سابق وزیر داخلہ کے خلاف بیان دینے سے روک دیا گیا تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر کی ہدایات کو ہوا میں اڑا دیا گیا تھا اور مریم نواز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ چوہدری نثار علی خان کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کے فیصلے کا استحقاق پارٹی صدر کے پاس نہیں بلکہ ان کے والد نواز شریف کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی نواز شریف پر پہلی بار براہِ راست تنقید

اس بیان پر رد عمل دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ ’پارٹی ٹکٹ دینے کا مطالبہ کون کر رہا ہے اور نہ ہی انہوں نے اپنے تین دہائیوں سے زائد کے سیاسی کیریئر میں کبھی پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست کی اور نہ ہی مستقبل میں ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے‘۔

چوہدری نثار نے کہا تھا کہ ’وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں انہیں کسی پر انحصار کرنے والا نہ بنائے‘۔

سابق وزیر داخلہ نے یہ واضح کیا تھا کہ وہ مریم نواز کی قیادت میں کام نہیں کریں گے اور اگر جماعت کو ایک گھر تک محدود نہیں رکھا جاتا تو ان کی مسلم لیگ (ن) سے وابستگی جاری رہے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی جماعت میں ایک عام تاثر یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ جب بھی چوہدری نثار علی خان مریم نواز کے پارٹی چلانے سے متعلق کوئی بیان دیتے ہیں تو انہیں نواز شریف کے کیمپ سے کسی نہ کسی جانب سے کوئی جواب ضرور دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کو الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ نہیں مل سکتا، پرویز رشید

اس حوالے سے پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ مریم نواز، سینیٹر پرویز رشید اور وزیر خارجہ خواجہ آصف پارٹی میں چوہدری نثار کی پرانی حیثیت بحال کرنے کے مخالف ہیں اور شہباز شریف کے لیے یہ آسان نہیں کہ وہ چوہدری نثار اور نواز شریف کو ایک میز پر بٹھا سکیں کیونکہ اگر وہ چوہدری ںثار کو نواز شریف سے ملنے پر رضا کرلیتے ہیں تو یہ بہت مشکل ہے کہ وہ اپنے بھائی کو اس پر رضا مند کرسکیں۔

تاہم شہباز شریف کے قریبی رہنماؤں کو یہ امید ہے کہ آئندہ دنوں میں وزیر اعلیٰ پنجاب، ان دونوں رہنماؤں کو ایک ٹیبل پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

اس بارے میں پارٹی کے رہنماؤں نے ڈان کو بتایا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے شہباز شریف کے ہاتھوں سے وقت تیزی سے نکل رہا ہے کیونکہ ’شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف سے اختلافات کے باعث اپنے قریبی ساتھی چوہدری نثار کو کھونا نہیں چاہتے کیونکہ اگر چوہدری نثار پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کو ایک بڑا دھچکا لگ سکتا ہے‘۔