کچے آموں کو غذا کا حصہ کیوں بنانا چاہیے؟
کچے آم یا کیری تو آج کل ہر جگہ دستیاب ہیں اور لوگ انہیں چٹنیوں یا مختلف چیزوں کے لیے استعمال بھی کرتے ہیں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں گرمی بہت زیادہ پڑتی ہے، کچے آم بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں، جن کا مشروب بھی تیار کیا جاسکتا ہے یا چٹنیوں کا ذکر تو اوپر ہو ہی چکا ہے۔
اسی طرح کیری کا اچار بھی بنا کر فریج میں محفوظ کیا جاسکتا ہے اور آپ یہاں کچے آموں کے چند فوائد جان سکیں گے جو صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔
شدید گرمی اور ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ
کچے آموں کا جوس پینا صرف فرحت بخش ہی نہیں بلکہ یہ شدید گرمی کے اثرات کو کم کرکے ڈی ہائیڈریشن کی روک تھام کرتا ہے۔ گرمیوں میں پسینے کی شکل میں بہت زیادہ سوڈیم کلورائیڈ اور آئرن خارج ہوسکتا ہے، جس سے جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے، کیری کا شربت اس سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
معدے کے مسائل کا حل
کچے آم کا استعمال معدے کے عوارض سے بچاﺅ میں مدد دیتا ہے، جو موسم گرما میں کافی عام ہوجاتے ہیں۔ کیری کھانے کی عادت قبض، ہیضے، سینے کی جلن اور متلی کی کیفیت اور بدہضمی سے تحفظ یا ان کا اچھا علاج ثابت ہوتی ہے۔
دل کے لیے فائدہ مند
کچے آموں میں نیاسن نامی ایسڈ ہوتا ہے جو کہ دل کے لیے صحت بخش جز ہے، نیاسن خون کی شریانوں کے مسائل سے جڑے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ بلڈ کولیسٹرول لیول بہتر کرتا ہے۔
گوشت خورے (مسوڑوں کے امراض)کا علاج کرے
کیری کا سفوف یا آمچور کو گوشت خورے کا موثر علاج سمجھا جاتا ہے، اس مرض میں اکثر مسوڑوں سے خون، خراشیں، کمزوری اور تھکاوٹ وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔ کچے آم وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور عام طور پر اس کی کمی ہی اس مرض کا باعث بنتی ہے۔ اسی طرح یہ وٹامن خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتا ہے اور خون کے سرخ خلیات کو بڑھاتا ہے جس سے اینیما کا مسئلہ بھی کم ہوتا ہے۔
جگر اور آنتوں کے لیے فائدہ مند
کچے آم جگر کے لیے بہت فائدہ مند ہیں اور یہ جگر کے مختلف امراض سے بچانے یا علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیری کے ٹکڑوں کو چبانا چھوٹی آنت میں پتے میں بننے والے سیال بائل کو داخل کرتا ہے، جہاں وہ چربی کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے جبکہ غذا میں موجود نقصان دہ جراثیموں کو مارتا ہے۔
جسمانی توانائی بڑھائے
معمولی مقدار میں کیری کا سفوف دوپہر کے وقت کی سستی کو دور کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے جو عام طور پر کھانے کے بعد طاری ہوتی ہے۔ درحقیقت کچے آم جسمانی توانائی بڑھاتے ہیں اور کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔