دنیا

جنسی تشدد پر میانمار کی فوج کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا

میانمار کی افواج کے خلاف روہنگیا مسلمانوں پر تشدد اور ان کے جنسی استحصال کے ثبوت سامنے آئے ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں میانمار کی افواج کو پہلی مرتبہ عالمی ادارے کی جانب سے حکومت اور جنگجو گروپوں کی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، جس کی وجہ تنازعات سے گہرے علاقے میں مبینہ طور پر ریپ اور دیگر جنسی استحصال کے واقعات ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گوٹیرز کی جانب سے سلامتی کونسل کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی میڈیکل اسٹاف اور بنگلہ دیش میں رہنے والے تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے نشاندہی کی ہے کہ بیشتر روہنگیا مسلمانوں کو بدترین جسمانی تشدد اور جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرز کا کہنا تھا کہ یہ واقعات مبینہ طور پر میانمار فوج، جو ٹاٹمادا کے نام سے جانی جاتی ہے، ان کی جانب سے اکتوبر 2016 سے اگست 2017 کے عرصے میں روہنگیا آبادی میں جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران پیش آئے۔

مزید پڑھیں : ’میانمار فوج روہنگیا خواتین کے ساتھ گینگ ریپ میں ملوث‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کی فواج نے مسلمانوں کے خلاف آپریشن میں جنسی حملوں، انتہا پسندی اور روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی سزا دینے کا طریقہ کار اپنایا جس کا مقصد تھا کہ وہ میانمار چھوڑ ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں۔

خیال رہے کہ حالیہ تشدد کے واقعات 25 اگست سے مبینہ طور پر روہنگیا کے مسلمان باغی گروپ کی جانب سے ہونے والے متعدد حملوں کے بعد شروع ہوئے جن میں میانمار کی 30 سیکیورٹی چیک پوسٹوں اور دیگر ٹھکانوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد میانمار کی افواج بڑی کارروائی کا آغاز کیا جسے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بدترین نسل کشی قرار دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیر کو ہونے والے اجلاس میں یہ رپورٹ پیش کی جائے گی جس کے مطابق تنازعات سے گہرے علاقوں میں جنسی استحصال کے واقعات پر 51 حکومتوں، باغیوں اور انتہا پسند گروہوں کو بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔

روہنگیا مہاجرین کی کشتی ملائیشیا روانہ

واضح رہے کہ رواں ہفتے 70 روہنگیا مسلمانوں پر مشتمل ایک کشتی میں سوار ہو کر ملائیشیا میں پناہ کے لیے روانہ ہوئے جو ایک خطرناک ترین سمندری سفر ہے۔

دو روز قبل راکھائن ریاست کے دارالحکومت سے روانہ ہونے والی کشتی کو حکام کی جانب سے روک لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں پر ظلم، نسلی بنیادوں پر غیر انسانی سلوک قرار

ذرائع کے مطابق اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ سمندری حدود میں داخلے سے روکے جانے اور خراب موسمی صورتحال کے باعث یہ کشتی انڈونیشیا یا تھائی لینڈ کے سمندر میں ڈوب سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ انڈونیشیا کے مچھیروں نے 5 روہنگیا مسلمانوں کو اسماٹرا کے جزیرے کے قریب ڈوبنے سے بچایا تھا جبکہ اس دوران پانچ مہاجرین جاں بحق بھی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے مطابق میانمار کے حکام روہنگیا مہاجرین کی ملک واپسی کے لیے تیار نہیں۔


یہ خبر 15 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی