پاکستان

سپریم کورٹ کے فیصلے نے ’نئے پاکستان‘ کی راہ ہموار کردی، عمران خان

تحریک انصاف ملک میں کرپٹ مافیا کےخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ ملک میں ترقی کو یقینی بنایا جائے، چیئرمین پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62 (ون)(ایف) کے تحت تا حیات نااہلی کے فیصلے نے نئے پاکستان کی راہ ہموار کردی۔

ڈسکہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کو اتنے ہمت افزا فیصلے لینے پر سلام پیش کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کرپٹ لیڈرشپ کے خلاف فیصلوں نے نئے پاکستان کی راہ ہموار کردی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے سیاست سے خاتمے کو قوم کے لیے خوش آئند قرار دیا.

مزید پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں کرپٹ مافیا کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، تاکہ ملک میں ترقی کو یقینی بنایا جائے.

عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ملک کی لوٹی ہوئی رقم کا ایک ایک روپیہ واپس لایا جائے گا.

ان کا کہنا تھا کہ اب عوام کے وٹوں سے پی ٹی آئی حکومت میں آئے گی، کیونکہ کرپٹ مافیا سے تنگ لوگوں کی امید کا محور صرف پاکستان تحریک انصاف ہی ہے، اور عوام اب پرانے چہروں کو مسترد کردیں گے.

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عدالتِ عظمیٰ نے آئین کی روشنی میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ سنایا.

یہ بھی پڑھیں: تاحیات نا اہلی کا فیصلہ میرے کیس میں قابل اطلاق نہیں، جہانگیر ترین

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کو سابق آمر جنرل ضیاءالحق نے متعارف کرایا جس کی بعد میں خود نواز شریف نے ہی توثیق کی تھی.

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بارہا نواز شریف سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما اور رکنِ سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کر لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ مذاق اور سازش ہے، مریم اورنگزیب

ادھر امیرِ جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد 150 میگا کرپش کیسز دوبارہ کھولے۔

آٹیکل 62 (ون)(ایف) کے تحت تاحیات نااہلی

یاد رہے کہ 13 اپریل کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیے گئے ارکان پارلیمان تاحیات نااہل ہوں گے۔

مذکورہ فیصلے سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین تاحیات نااہل ہوگئے ہیں.

واضح رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی مدت کیس: آرٹیکل 62 ون ایف میں ابہام ہے، چیف جسٹس

عدالت کی جانب سے پانچ رکنی لارجر بینچ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے 15 دسمبر 2017 کو غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف ان کی پٹیشن کو خارج کردیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔