تاحیات نا اہلی کا فیصلہ میرے کیس میں قابل اطلاق نہیں، جہانگیر ترین
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین جو سپریم کورٹ کے 15 دسمبر 2017 کے فیصلے کے تحت نا اہل قرار دیے گئے تھے کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کا تاحیات نا اہلی کا فیصلہ ان کے کیس میں قابل اطلاق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیے گئے ارکان پارلیمان تاحیات نااہل ہوں گے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ 62(1)(ایف) کے تحت تاحیات نا اہلی ہے لیکن یہ میرے کیس میں قابل اطلاق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی آمدنی پر ادا کیے گئے ٹیکس کا پورا منی ٹریل دیا تھا تاہم ٹیکس کنسلٹنٹ کے مشورے پر میرے نہیں میرے بچوں کے اثاثوں میں ظاہر کیے گئے جائیدادوں کو ظاہر کیا اور یہی ایک مسئلہ تھا۔
انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر ثانی کی اپیل عدالت میں موجود ہے اور انشااللہ انصاف ہوگا۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے جہانگیر ترین کے ریمارکس کو دوہراتے ہوئے ان کے کیس کو شریف خاندان کے کیس سے الگ قرار دیا اور کہا کہ شریف خاندان کے معاملے میں ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، انہوں نے قوم کا پیسا لوٹا ہے اور ملک کو تباہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں لیکن نواز شریف اور جہانگیر ترین الگ ہیں کیونکہ پی ٹی آئی رہنما حکومت میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین نے پارٹی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ ایسا کرتے رہیں گے، انہیں جماعت کے امور میں معاونت کے لیے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک جماعت ہے اور اس جماعت کی ایک شخصیت متاثر ہوئی ہے تاہم نئے صدر آگئے ہیں، اگر وہ اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتے تو نقصان کا اندیشہ ہے۔
نواز شریف کو اب کوئی ایسی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے جس سے مزید ان کی مشکلات میں اضافہ ہو اور جمہوریت کو نقصان پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں قانون میں کی حکمرانی چاہتی ہے تاہم انہوں نے جہانگیر ترین کی نا اہلی پر اظہار خیال کرنے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے 15 دسمبر 2017 کو غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف ان کی پٹیشن کو خارج کردیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔