پاکستان

ہندو مذہب سے متعلق توہین آمیز مواد شائع کرنےوالوں کےخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

معاملے کی تحقیقات اور توہین آمیز مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، رامیش لعل

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے وزارت داخلہ کو ہندو مذہب سے متعلق توہین آمیز مواد شائع کرنے والے افراد یا گروپ کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت دے دی۔

خیال رہے کہ ان دنوں سوشل میں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی تصویر کو ’ہندو خدا‘ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے جسے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف مذموم مہم تصور کیا جارہا ہے۔

یہ پڑھیں: پاکستان میں آن لائن صارفین 'غلامی' کے شکار

ہندو رکن قومی اسمبلی رامیش لعل کی جانب سے ایوانِ زریں کو آگاہ کیا گیا کہ ہندو مذہب سے متعلق توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پر نشر کیا جارہا ہے۔

رامیش لعل نے قومی اسمبلی میں وہ تصویر بھی پیش کی جس میں ہندو دیوی کے چہرے پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کا چہرہ لگایا گیا۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ مذکورہ تصویر سے پاکستان میں رہائش پذیر 40 لاکھ ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے معاملے کی تحقیقات اور توہین آمیز مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ایک اور ہندو پارلیمنٹرین لعل چند مالہی نے نشاندہی کی کہ بعض عناصر کی جانب سے اقلیتی برادری کے خلاف توہین آمیز مواد کی آن لائن مہم جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا دوہرے جرم کا مرتکب‘

شکایت کے جواب میں سردار ایاز صادق نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو 7 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی اور ریاستی امور کے وزیر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

رامیش لعل نے ڈان کو بتایا کہ ایف آئی آر درج کرانے کے لیے لعل چند مالہی کے ہمراہ شکایت تیار کرلی گئی ہے جسے جمعرات کے روز طلال چوہدری کے حوالے کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندو برادری کے خلاف سوشل میڈیا پر گزشتہ دو ہفتوں سے مذموم مہم جاری ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی گستاخی پر مقدمہ درج

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی پارٹی ہندو براردی کی بھرپور مدد کے لیے تیار ہے اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے تحضیک آمیز مواد سیاسی پارٹی کے سوشل میڈیا ونگ کی کارستانی ہے۔

پی ٹی آئی کے الزام پر طلال چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ حکومت ایسے کیسی بھی فعل کی پرزور مذمت کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے انٹر نیٹ پر توہین آمیز مواد کی بھرمار ہے جس سے مسلمانوں سمیت ہندوؤں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔

سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے فیس بک پر توہین آمیز مواد سے متعلق معاملے پرسوشل میڈیا کے حکام تک رسائی حاصل کرلی تھی لیکن بعدازاں اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔

طلال چوہدری نے یقین دلایا کہ وزارت معاملہ کی پوری تحقیقات کرے گی اور ملزمان کی گرفتار عمل میں لائے گی۔


یہ خبر 12 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی