دنیا

سعودیہ کا یمن سے داغے گئے میزائل، ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ

سعودی فورسز نے مختلف علاقوں میں داغے گئے متعدد بیلسٹک میزائل اور ڈرونز تباہ کیے، حوثیوں نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

سعودی عرب کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حوثیوں کے زیر کنٹرول یمنی علاقے سے دارالحکومت ریاض اور جنوبی سعودی عرب میں داغے والے متعدد بیلسٹک میزائل مار گرائے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی فوج کے ترجمان کی جانب سے یہ اعلان ریاض میں تین دھماکے سنے جانے کے بعد کیا گیا، جسے پہلے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ہدف بنایا تھا۔

یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں حوثیوں کے خلاف لڑنے والی عرب اتحاد کے ترجمان کرنل تُرکی المالکی نے کہا کہ ’سعدا سے ریاض کی جانب فائر کیے گئے ایرانی بیلسٹک میزائل کو سعودی ایئر ڈیفنس نے کامیابی سے مار گرایا۔‘

انہوں نے کہا کہ سعودی فورسز نے یمن کی سرحد کے قریب واقع جنوبی صوبوں جِزان اور نَجران میں بھی دو میزائلز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی فورسز نے حوثی باغیوں کا فائر کیا گیا میزائل تباہ کردیا

اپنی نیوز ویب سائٹ ’اَلمسیرہ‘ پر جاری بیان میں باغیوں کا کہنا تھا کہ ’میزائل فورس نے سعودی عرب کے کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر میزائل حملہ کیا۔‘

میزائل گرائے جانے کے اعلان کے بعد کرنل تُرکی المالکی نے اپنے الگ بیان میں یہ بھی کہا کہ سعودی ایئر ڈیفنس ملک کے جنوبی علاقے میں 2 یمنی ڈرونز بھی مار گرائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ڈرون کے ذریعے عصِر صوبے کے اَبحا ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا جانا تھا جس سے ایئر ٹریفک عارضی طور پر معطل ہوجاتی، جبکہ دوسرا صوبہ جزان میں شہری عمارت کی جانب بڑھ رہا تھا۔‘

حوثیوں نے ’المسیرہ‘ ذریعے ابحا ایئرپورٹ اور جزان میں واقع سعودی آرامکو پر حملوں کی بھی ذمہ داری قبول کی، ساتھ ہی ’قسف ون‘ کی تصویر بھی شائع کی۔

سعودی آرامکو نے اپنے بیان کہا کہ اس کے جزان سمیت تمام مقامات پر آپریشنز اور سہولیات معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔

یاد رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے گزشتہ برس سے درجنوں میزائل سعودی عرب کی طرف داغے گئے جبکہ سعودی فورسز کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آتا کہ انہوں نے تمام حملوں کو ناکام بنا دیا۔

مزید پڑھیں: سعودی فورسز نے حوثی باغیوں کے 7 میزائل حملے ناکام بنا دیے

حوثی باغی یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہیں، دوسری جانب سعودی عرب اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر یمنی صدر منصور ہادی کی مدد کر رہا ہے اور اس کی جانب سے اکثر وبیشتر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا، تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔