دنیا

جوہری دن: ایرانی صدر کی امریکا پر شدید تنقید

کئی بار کوشش کرنے کے باوجود امریکا، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تاریخی معاہدے کو ختم کرنے میں ناکام رہا، ایرانی صدر

ایران کے صدر حسن روحانی نے ملک کے ’قومی ایٹمی دن‘ امریکا پر خوب تنقید کے تیر برسائے۔

قومی ایٹمی دن ایران کی جوہری ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابیوں کی مناسبت سے منایا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ ’کئی بار کوشش کرنے کے باوجود امریکا، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ہونے والے تاریخی معاہدے کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔‘

حسن روحانی نے اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل اتاری جو متعدد بار اس جوہری معاہدے کو ’برا‘ کہہ چکے ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں ایران پر پابندیاں ترک کرنے کی مدت میں توسیع کردی تھی، تاہم جوہری معاہدے کی دوبارہ تصدیق سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ جاری نہ رکھنے کا اعادہ

ایرانی صدر نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں امریکی انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ ’انہوں نے بڑے پیمانے پر ڈالر خرچ کیے اور بات چیت کی اور یہ سوچ کر متعدد ٹویٹس کیے کہ یہ عمارت ان ٹویٹس سے ہل جائے گی۔‘

جوہری معاہدے میں بین الاقوامی پابندیاں ختم کرنے کے بدلے میں تہران کے متنازع جوہری پروگرام ختم کرنا شامل تھا۔

اپنے خطاب میں حسن روحانی نے اپنی حکومت کے معاہدے پر قائم رہنے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’ایران کبھی اس معاہدے کو پہلے ختم نہیں کرے گا۔‘

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا اس معاہدے کو ختم کرنا چاہتا ہے تو ایران فوری طور پر معاہدے سے پہلے والی صورتحال پر آنے کے لیے تیار ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو وہ ایک ہفتے یا اس سے بھی کم وقت میں اس کے اثرات دیکھ لیں گے۔‘

مزید پڑھیں: نئی امریکی پابندیاں: ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ

ایران کی ایٹمی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمَل وَندی نے دعویٰ کیا کہ ’اگر معاہدہ ختم ہوتا ہے تو ایران افزودگی پروگرام کے دوبارہ آغاز کے قابل ہوگا اور صرف دو روز میں 20 فیصد تک یورینیم افزودہ کرلے گا۔‘

حسن روحانی نے اپنے خطاب میں عرب ممالک سے واشنگٹن سے تعاون ترک کرنے اور ایک، دوسرے کی جانب راغب ہونے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اپنی قوم کی طاقت اور علاقائی ممالک کی طاقت پر بھروسہ کریں اور مل کر کھڑے ہوں۔‘