پاکستان

قصور میں بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے 6 واقعات

پولیس نے موبائل کی دکانوں پر چھاپہ مارا اور معمولی رقم کے عوض قابلِ اعتراض ویڈیوز کی فروخت کرنے والوں کو گرفتار کرلیا۔

صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں گزشتہ 2 روز کے دوران ہونے والے مختلف واقعات میں 6 بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

گزشتہ 2 روز کے دوران پولیس نے مخلتف موبائل کی دکانوں پر چھاپے مارے اور معمولی رقم کے عوض قابلِ اعتراض ویڈیوز کی فروخت کرنے والوں کو گرفتار کرلیا۔

گزشتہ روز قصور، الہٰ آباد، پھولنگر اور خدیاں پولیس نے درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بھی برآمد کیے جن میں قابلِ اعتراض مواد موجود تھا جبکہ ان افراد کے خلاف دفعہ 293 کے تحت مقدمات بھی درج کرلیے گئے۔

7 اپریل کی رات 4 مشتبہ افراد نے 2 بچوں کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ مصطفیٰ آباد کے عید گاہ میدان سے کبڈی کا مقابلہ دیکھ کر واپس آرہے تھے۔

مزیر پڑھیں: ‘انتقامی ریپ’ کے الزام میں خواتین سمیت 12 افراد گرفتار

مشتبہ افراد نے دونوں کو گاؤں کے ایک گھر میں لے جا کر تشدد کیا اور بعد میں ریپ کا نشانہ بھی بنایا۔

دونوں بچوں میں سے ایک بچہ مشتبہ افراد کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا، اور اسی بچے کی نشاندہی پر گاؤں والوں نے مذکورہ گھر پر چھاپہ مارا اور دوسرے بچے کو انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا جبکہ مشتبہ افراد وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

بعدِ ازاں گاؤں کے افراد دونوں بچوں کو پولیس اسٹیشن لے گئے جہاں مبینہ طور پر پولیس حکام نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

مشتعل افراد نے پولیس کے خلاف پولیس اسٹیشن کے سامنے ہی احتجاج کیا اور فیروز پور روڈ بند کردیا جبکہ مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور پولیس سے مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی دیکھیں: لڑکی کا ریپ کرنے پر شرمناک سزا

بعدِ ازاں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) زاہد نواز مروت نے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد یقین دہانی کروائی کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے گا، جس کے بعد مظاہرہ ختم کردیا گیا۔

پولیس حکام نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

گزشتہ روز 12 سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں کوٹ ماواتی کے ایک نائی کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ادھر بدھ کو کالان گاؤں میں بھی ایک شخص پر 5 سالہ بچے کے مبینہ ریپ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا، جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

اسی طرح ایک 20 سالہ نوجوان نے بستی چراغ شاہ میں 6 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا، تاہم پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اٹک: بچے کا ریپ، ’ملزم نے ویڈیو بھی بنائی‘

پولیس نے بھاسرپورا میں 7 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے پر ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

ایک علیحدہ واقعے میں بھاسرپورا سے ایک 5 سالہ بچہ گزشتہ 2 ہفتے سے لاپتہ ہے تاہم اس کی تلاش میں پولیس حکام اب تک ناکام رہے ہیں۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈی این اے پروفائل بینک قائم کر لیا ہے جس میں 20 ہزار سے زائد نمونے اب تک جمع کیے جاچکے ہیں، جو مستقل میں مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے میں مدد دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قصور پولیس ضلع کے انتہائی خطرناک علاقوں میں انفراد معلومات حاصل کر رہی ہے۔


یہ خبر 09 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی