دنیا

امریکا اور فرانس کے انتباہ کے بعد شامی فوج کے ایئربیس پر میزائل حملہ

حملے میں متعدد ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ حملہ کس کی جانب سے کیا گیا۔

امریکا اور فرانس کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد شامی فوج کے ایئربیس پر ہونے والے میزائل حملے میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پیر کی صبح شام کے صوبے حمس میں ٹی 4 ایئربیس پر متعدد میزائل حملے کیے گئے تاہم ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ میزائل کس کی جانب سے فائر کیے گئے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب دوما میں ہونے والے کیمیائی حملے کے کچھ گھنٹوں بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہونے والا تھا۔

دوسری جانب ٹی 4 ایئربیس پر ہونے والے حملے کو دوما میں کیے گئے کیمیائی حملے پر بین الاقوامی برادری کا رد عمل بھی کہا جارہا۔

مزید پڑھیں: دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ گزشتہ روز شامی دارالحکومت دمشق کے نزدیک باغیوں کے زیرِ انتظام علاقے دوما میں شامی فورسز کی جانب سے کیمیائی حملہ کیا گیا تھا، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اس حملے کے بارے میں شام میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ادارے وائٹ ہیلمٹس نے بتایا تھا کہ باغیوں کے علاقوں میں پورے پورے خاندان اپنے گھروں اور پناہ گاہوں میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے اور ان کی تعداد 40 سے بھی زائد ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ زہریلی گیس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی پتلی بڑی ہوگئی اور ان کے منہ سے جھاگ نکلنے لگی جبکہ گیس میں کلورین جیسی بو بھی محسوس کی گئی، تاہم اس کی علامات کے بارے میں بتایا نہیں جاسکتا لیکن یہ عام طور پر سیرین گیس کی طرح تھی۔

حملے کے بارے میں شام میں انسانی حقوق کے نگراں ادارے کا کہنا تھا کہ دوما میں زہریلی گیس کے حملے میں 80 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں صرف 40 افراد ایسے ہیں جو دم گھٹنے سے موت کا شکار ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد امریکا اور فرانس کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور شام کو اس حملے پر خبردار کیا گیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں شام کے صدر بشارالسد کو ’ جانور‘ کہتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے اتحادی ایران اور روس کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ شام میں ہونے والے کیمیائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے اور شامی فوج نے اس علاقے کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے جبکہ بیرونی دنیا کی اس علاقے تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے۔

بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر ایمانول مائکرون کی جانب سے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا اور اس حملے کا مشترکہ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

تاہم امریکی حکام کی جانب سے شامی فوج کے ایئربیس پر میزائل حملے کی تردید کی گئی۔

پینٹاگون کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس وقت محکمہ دفاع نے شام میں فضائی حملہ نہیں کیا، تاہم ہم معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کے خلاف سفارتی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس خان شیخون میں کیمیائی حملے کیا گیا تھا، جس کے امریکی فورسز نے شامی ایئربیس پر جواباً حملے کیے تھے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کی وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملے اس لیے کیے گئے تاکہ شامی فورسز دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال نہ کرسکیں۔

تاہم شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے امریکا کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔

اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے بھی گزشتہ برس شام کے مختلف حصوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم ٹی 4 ایئربیس پر حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام: غوطہ میں بمباری سے عمارتیں تباہ، ہلاکتوں کی تعداد 1102 سے تجاوز

یاد رہے کہ مشرقی غوطہ میں شامی فورسز کی جانب سے 2013 میں بھی ایک کیمیائی حملہ کیا گیا تھا جس میں سیکٹروں افراد مارے گئے تھے، جس نے امریکا کو شام پر حملے کے لیے مجبور کیا تاہم واشنگٹن نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 2013 کے بعد سے حکومت مخالف باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور یہاں تقریباً 4 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں لیکن حالیہ صورت حال کا آغاز 18 فروری کے بعد سے ہوا، جب روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز نے باغیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔

اس آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی سطح پر کارروائیاں کی گئی جس کے بعد مشرقی غوطہ کی صورت حال انتہائی کشیدہ رہی اور شہریوں کو خوراک اور ادویات کی سخت کمی کا سامنا رہا جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

شامی فورسز کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری بمباری میں ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فروری میں ایک ہفتے کے دوران 121 بچوں سمیت 510 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے تھے۔