جنسی اسکینڈل پر کارروائی نہ ہونے پر نوبل کمیٹی کے 3 ججز مستعفی
دنیا کے سب سے اہم اور متعبرانعام ’نوبل‘ دینے والی کمیٹی میں بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
دنیا کے سب سے اہم اور متعبر انعام دینے والی کمیٹی میں بھی جنسی اسکینڈل سامنے آنے اور خواتین کو ہراساں اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے والے بااثر ترین شخص کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے بعد احتجاجا نوبل کمیٹی کے 3 ججز نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
نوبل کمیٹی کے جن ججز یا رکن نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے، ان کا تعلق ادب کمیٹی سے ہے، جب کہ جس رکن کے خلاف خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا الزام سامنے آیا ہے، اس کا تعلق بھی اسی کمیٹی سے ہی ہے۔
خیال رہے کہ نوبل انعام دینے والی تنظیم ’سویڈش اکیڈمی آف نوبل کمیٹی‘ یورپی ملک سویڈن میں موجود ہے۔
یہ تنظیم 6 مختلف کیٹیگریز میں ہر سال ’نوبل انعام‘ کا اعلان کرتی ہے۔
اس تنظیم کی 6 کمیٹٰیاں اور مجموعی طور پر اس کے 18 رکن یا ججز ہیں، جو انعام جیتنے والوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نوبل کمیٹی کی ’ادب کمیٹی‘ کے 3 سینیئر اور اعلیٰ ارکان یا ججز نے 6 اپریل کو اپنے عہدوں سے احتجاجا استعفیٰ دیا۔
احتجاجا استعفیٰ دینے والے ججز میں ’کلاس اوسٹرگرین، جیل اسمپارک اور پیٹر انگلاڈ شامل ہیں، جو نہ صرف ادب کمیٹی کے رکن تھے، بلکہ سویڈن کے معروف لکھاری اور ادیب بھی ہیں۔
ان ممبران نے اپنے عہدوں سے مجبورا اس لیے استعفیٰ دیا کہ ادب کمیٹی کے ایک اعلیٰ ترین اور بااثر رکن کے خلاف خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کی شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھیں۔