پاکستان

پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کیلئے بینچ ازسر نو تشکیل

اس سے قبل جسٹس یحیٰی آفریدی، پرویز مشرف کے اعتراض اٹھانے کے باعث بینچ سے الگ ہوگئے تھے۔
|

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت کے بینچ کو از سر نو تشکیل دے دیا گیا جبکہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن کے اجراء کے لیے وزارت قانون و انصاف کو مراسلہ بھی بھجوا دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے ذرائع نے بتایا کہ جسٹس نذر اکبر کو خصوصی عدالت کا جج مقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ جسٹس طاہرہ صفدر بھی تین رکنی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزارت قانون و انصاف نے سمری چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوائی تھی جسے انہوں نے منظور کر کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے لیے سمری واپس وزارت کو بھجوادی ہے، جس کے مطابق میں جسٹس یاور علی کو خصوصی عدالت کے بینچ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 29 مارچ کو جسٹس یحیٰی آفریدی نے پرویز مشرف کے اعتراض اٹھانے کے باعث بینچ سے کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی۔

جسٹس یجیٰی آفریدی کی بینچ سے علیحدگی کے بعد بینچ ٹوٹ گیا تھا جبکہ نئے جج کی تعیناتی کے بعد خصوصی عدالت کا فاضل بینچ مکمل ہوگیا۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا بینچ ٹوٹ گیا

واضح رہے کہ جسٹس نذر اکبر کا تعلق سندھ ہائی کورٹ سے ہے اور جسٹس یاور علی لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نئی تعیناتیوں کی منظوری دی۔

یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے لیے بینچ کی ازسرنو تشکیل کا نوٹیفکیشن وزارت قانون و انصاف جاری کرے گی۔

خیال رہے کہ مذکورہ کیس کی سماعت کرنے والے خوصی بینچ نے رواں سال 16 مارچ کو تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت داخلہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

عدالت نے حکم دیا تھا کہ پرویز مشرف کی سیکیورٹی کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دیں، بصورت دیگر حکومت پرویز مشرف کا پاسپورٹ منسوخ کرکے انہیں انٹرپول کے ذریعے پاکستان لانے کے لیے اقدامات اٹھائے اور ان کی جائیداد ضبط کیے جانے کے حوالے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائے۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے جون 2014 میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے فیصلہ معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

وفاق کی درخواست پر 23 جون 2014 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ ہونے تک سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خصوصی عدالت کا حکومت کو پرویز مشرف کی گرفتاری، حوالگی کا حکم

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 5 اپریل 2013 کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا، جس پر پرویز مشرف نے 6 مئی 2014 کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

دوسری جانب 17 مارچ 2016 کو حکومت نے پرویز مشرف کا ای سی ایل سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے انھیں علاج کے کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

بعد ازاں 19 جولائی 2016 کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جائیداد ضبط اور بینک اکاؤنٹس منجمدکرنےکا حکم دیا تھا۔

خصوصی عدالت کے 3رکنی بینچ نے سابق صدر کی گرفتاری تک کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کی حاضری کے بغیر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اور قانون کے مطابق ملزم کا غیر حاضری پر ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

بعد ازاں 8 مارچ کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی درخواست کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔