شادی سے پہلے نکاح نامہ غور سے پڑھنا کیوں ضروری ہے
زندگی میں نہ جانے کتنی بار نہ جانے کتنی دستاویزات پر اپنے دستخط ثبت کیے ہیں۔
لیز، چیکس، کریڈٹ کارڈز رسیدیں، مختلف دستاویزات وغیرہ۔ البتہ اس فہرست میں اسکول سلپ کو شمار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان پر میں نے اپنی والدہ کے دستخط اپنے ہاتھوں سے ثبت کیے تھے۔ (امی میں معذرت خواہ ہوں۔)
تمام اقسام کی دستاویزات پر آپ کو اپنے مخصوص طرز کے دستخط ثبت کرنے ہوتے ہیں، اس طرح آپ دیگر لوگوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ آپ ان سے اتفاق رکھتے ہیں۔ جوان ہونے تک، کثرت کے ساتھ اتنی دستاویزات پر دستخظ کرچکے ہوتے ہیں کہ اس کی اہمیت کے بارے میں سوچنا ہی چھوڑدیتے ہیں۔ آپ نے نہیں سوچا تو اب سوچیے۔
کیا یہ عقلمندی ہے کہ ایک قانونی معاہدے پر غور سے شرائط پڑھے بغیر ہی دستخط ثبت کردیے جائیں حالانکہ آپ کو بخوبی اندازہ بھی ہو کہ ان شرائط سے کس طرح کے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں؟ اگر آپ کو ایسی کسی صورتحال کا سامنا ہو تو آپ دستخط کرنے سے انکار کردیں گے۔
آمنہ نے ہمیں بتایا کہ، ’جب میں میرا نکاح ہوا اس وقت میری عمر (24) کافی کم تھی لیکن اس وقت بھی میں جانتی تھی کہ طلاق کا حق مجھے تفویض کیا جا سکتا ہے۔ مجھے ایک بار تو اس بات کا خیال آیا اور میں نے یہ بات اٹھائی بھی، مگر میری بات مسترد کر دی گئی۔ میں بھی محبت میں اس قدر گرفتار تھی کہ شادی ٹوٹنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی لہٰذا میں نے اس عمل کو نظر انداز کردیا۔ بظاہر تو اپنے حقوق مانگنے کو بھی 'بے شرمی‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔‘
’یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ جب تعلقات میں ناچاقی پیدا ہوئی تو مجھے خلع لینا پڑا جس کا مطلب یہ تھا کہ مجھے اپنا برائے نام مہر لوٹانا تھا اور میں اب کسی قسم کا نفقہ (خرچ) یا معاوضہ نہیں مانگ سکتی تھی۔ اس قسم کی صورتحال سے دوچار خواتین کے لیے میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ مجھ سے زیادہ عقلمندی کا مظاہرہ کریں اور اپنے حقوق کا دفاع کریں۔‘
پڑھیے: پاکستان میں کم عمری کی شادیاں، وجوہات اور اُن کے نقصانات
جبکہ کچھ ایسی بھی خواتین ہیں جنہیں اپنے حقوق کے بارے میں ابتدا سے ہی معلوم نہیں تھا اور بعد میں انہیں پچھتانا پڑا۔ ثنا بھی ان میں سے ایک ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ، ’اپنے پہلے نکاح کے موقعے پر، نکاح نامے پر دستخط ثبت کرنے سے قبل ایک سرسری نگاہ ڈالی تھی۔ مجھے بالکل بھی پتہ نہیں تھا کہ میرے سسرال نے اس میں موجود چند حصوں کو کاٹ دیا ہے۔ مجھے یہ حال ہی میں اس وقت پتہ چلا جب میں نے سوشل میڈیا پر نکاح نامے کے بارے میں پڑھنا شروع کیا اور جب اس حوالے سے اپنے منگیتر سے بات چیت کی۔ ماضی میں اپنی بدحال ازدواجی رشتے سے نکلنے کی کوئی راہ ہی نظر نہیں آ رہی تھی لیکن شکر ہے کہ میرے سابق شوہر نے اپنی دوسری بیوی کے اصرار پر مجھے خود ہی طلاق دے دی، انہوں نے میری اجازت کے بغیر ہی دوسرا نکاح کرلیا تھا۔‘
ان کہانیوں کو سن کر میں سوچتی ہوں کہ، کس طرح اکثر خواتین بغیر سوچے سمجھے اپنی زندگی کے اس نہایت اہم سماجی معاہدے پر اپنے دستخط ثبت کردیتی ہیں، اور اسے پڑھنا بھی گوارا نہیں کرتیں؟
اور یہ کہ آپ کے نکاح نامے میں کیا کچھ شامل ہے؟ ان سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے لیے میں نے چند وکلا سے بات کی۔
نکاح نامہ آخر ہے کیا اور یہ کیا ظاہر کرتا ہے؟
نکاح نامہ ایک تحریری معاہدہ ہے جس پر ازدواجی رشتے میں بندھنے والے دو مسلمان اپنی دستخط ثبت کرتے ہیں تا کہ وہ اپنی شادی کو قانونی حیثیت دلواسکیں۔ مسلم عائلی قوانین آرڈینینس 1961 کے تحت، یہ نکاح کا ایک قانونی ثبوت ہے جس میں وہ تمام حقوق اور فرائض لکھے ہوئے ہیں جن پر دلہن اور دلہا دونوں راضی ہوتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ میں خواتین پر نکاح نامے کے بارے میں لاعلمی کا الزام نہیں دے سکتی، کیونکہ ایک عام نکاح نامہ کچھ اس طرح نظر آتا ہے۔