پاکستان نے افغانستان کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام مسترد کردیا
اسلام آباد/کابل: پاکستان نے افغانستان کی جانب سے عائد فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام مسترد کردیا، جبکہ ان الزامات کے باوجود وزیراعظم شاہد خاقان عباسی افغانستان کے دورے پر کابل پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے افغانستان کی فضائی حدود پار کر کے صوبے کنڑ میں حملے کیے جس کے نتیجے میں ‘بھاری مالی نقصان’ اٹھانا پڑا۔
یہ پڑھیں: افغانستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد طلب
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا کہ ‘پاکستان کے دفاعی اداروں نے باجوڑ ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے جو افغانستان کی سرزمین پر قائم بیس سے تعلق رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستانی حدود کے اندر لوگ زخمی بھی ہوئے’۔
پاکستان اور افغانستان کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشن نے راولپنڈی میں ملاقات کی جہاں پاکستان نے سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔
اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے نے افغان وزارتِ خارجہ امور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے 4 اپریل کو کنٹرکے علاقے دنگم میں چار بم گرائے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی افغانستان کے صدر اشرف غنی کی دعوت پر آج کابل کا ایک روزہ دورہ کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر عسکری تعاون میں بہتری کے حوالے سے دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان پالیسی کی تشکیل‘
ناصر خان جنجوعہ کی بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات پر وزیرخارجہ کا ردِ عمل
اس سے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے مقامی چینل کو انٹرویو دیتےہوئے کہا تھا کہ مشیر قومی سلامتی امور جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کو موجودہ حالات کے تناظر میں بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایل او سی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی جارحیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ بہتر ہوتا کہ وہ ملاقات کا ارادہ ترک کر دیتے’۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان نے عالمی نوعیت کے حاصل مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ سفارتی سطح پر کوشش کی تاہم ناصر خان جنجوعہ کی بھارتی کمشنر سے ملاقات پر دونوں کشمیریوں اور پاکستانی عوام کے جذبات مجروع ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ناصر خان جنجوعہ نے 3 اپریل کو بھارتی وفد سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات سے کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، چوہدری نثار
خواجہ آصف نے کہا کہ ‘نریندر مودی کے برسراقتدار آتے ہی ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دے کر اپنے منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہے’۔
ادھر ناصر خان جنجوعہ اور بھارتی کمشنر اجے بساریا کی ملاقات سے متعلق سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہے گا اور نئی دہلی سے مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے مابین اختلاف کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمد نے بھی بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈویل سے ملاقات کی تھی۔
خیال رہے کہ اجیت ڈویل اور ناصر خان جنجوعہ نے گزشتہ برس دسمبر میں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ملاقات کی تھی۔
یہ خبر 6 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی