دانتوں میں خلال جان لیوا امراض سے بچائے
خلال کرنا سنت نبوی ہے اور اس پر عمل کرنا آپ کو متعدد جان لیوا امراض سے بچا سکتا ہے۔
تاہم خلال کرنے کو عادت بنالینا صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دے سکتا ہے۔
دانتوں کے مسائل، سانس میں بو سے نجات دلانے کے علاوہ بھی یہ عادت مختلف جان لیوا امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں : وہ سنت نبوی جو جان لیوا امراض سے بچائے
خون کی شریانوں سے متعلقہ امراض سے بچائے
دانتوں کے گرد موجود جھلی میں سوزش مسوڑوں کا ایسا نسگین انفیکشن ہے جو کہ نرم ٹشوز اور ہڈی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مسوڑے گھسنے لگتے ہیں، ڈانت ہلنے لگتے ہیں اور دانتوں کے درمیان خلا پیدا ہونے لگتا ہے۔ یہ مرض پلاک کے نتیجے میں لوگوں کو شکار بناتا ہے، اگر اس مرض کا علاج نہ کرایا جائے تو مسوڑوں کی شدید سوجن خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دانت کی جھلی میں سوزش میں امراض قلب کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ روزانہ برش سے پہلے ایک بار خلال کرنا اور دانتوں پر کم از کم 2 بار دو منٹ تک برش کرنے سے اس مسئلے سے بچا جاسکتا ہے۔
خواتین کو ہارمونز کے مسائل سے بچائے
خواتین کو زندگی کے مختلف حصوں میں ہارمونز کی تبدیلی کا سامنا ہوتا ہے، ہارمونز میں کمی بیشی پر منہ میں موجود بیکٹریا سے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ 2012 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مسوڑوں کے امراض اور خواتین کے ہارمونز کے درمیان تعلق موجود ہے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہارمونز میں تبدیلیاں منہ میں موجود جراثیموں کو بدلتی ہیں، ان کی نشوونما بڑھ جاتی ہے جو دوران خون میں شامل ہوکر ہڈیوں کے بھربھرے پن یا دیگر مسائل کو پیچیدہ بناسکتی ہے۔ محققین نے مشورہ دیا کہ خواتین خاص طور پر اپنے دانتوں کی برش اور خلال کی مدد سے اچھی نگہداشت کریں تاکہ مختلف طبی مسائل سے بچ سکیں۔
جسمانی وزن میں اضافہ روکنے میں ممکنہ مددگار
2010 کی ایک تحقیق کے مطابق دانتوں کی جھلی میں سوزش اور جسمانی وزن میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے، آسان الفاظ میں دانتوں کی جھلی میں سوزش کے شکار افراد میں موٹاپے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم محققین یہ جاننے میں ناکام رہے کہ مسوڑوں کا مرض موٹاپے کا باعث بنتا ہے یا موٹاپا مسوڑوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ مسوڑوں میں سوجن کے نتیجے میں تکسیدی تناﺅ پیدا ہوتا ہے جو کہ موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : صحت کیلئے تباہ کن 10 بظاہر عام عادتیں
بلڈ شوگر لیول بہتر کرے
ذیابیطس کے مریض اگر مسوڑوں کے امراض کے شکار ہوجائے تو ان میں بلڈشوگر لیول کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے۔ منہ کی صفائی کا اچھا خیال رکھنا ذیابیطس ٹائپ ٹو پر مثبت اثرات مرتب کرسکتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق مسوڑوں کے امراض سے بچنا ذیابیطس کے مریضوں میں A1C کی سطح کو کم کرکے گلوکوز میٹابولزم کو بہتر کرتا ہے۔ جیسا اوپر ذکر کیا جاچکا ہے کہ مسوڑوں کے امراض سے بچنے کے لیے خلال کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
جوڑوں کے امراض سے بچاﺅ
مسوڑوں کی شدید سوجن اور جوڑوں کے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔ 2008 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جوڑوں کے امراض کے شکار افراد میں دانتوں کی جھلی کی سوزش کے امراض کا امکان 8 گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔
موسمی امراض سے تحفظ
نمونیا اور نظام تنفس کے دیگر امراض بیکٹریا اور پھیپھڑوں کے وائرل انفیکشن کے نتیجے میں لاحق ہوتے ہیں، جو کہ سردیوں یا فلو کے سیزن میں بہت عام ہوتا ہے۔ 2011 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو مسوڑوں کے امراض کا باعث بننے والے بیکٹریا ہی سانس کی نالی پر حملہ آور ہوتے ہیں اور مختلف امراض کو زیادہ سنگین بنادیتے ہیں، اگرچہ دانتوں کی جھلی میں سوزش براہ راست پھیپھڑوں کے انفیکشن کا باعث نہیں بنتی مگر اس سے جڑے مسائل کو 7 گنا بڑھا ضرور دیتی ہے۔