لائف اسٹائل

نایاب ہرن کے شکار کیس میں کب کیا ہوا؟

1998 میں بننے والے کیس میں 20 بعد عدالت نے صرف ایک ملزم سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا دی۔

سلمان خان 1999 میں ریلیز ہونے والی فیملی رومانٹک فلم ’ہم ساتھ ساتھ‘ ہی کی شوٹنگ کے لیے 1998 میں ریاست راجستھان میں موجود تھے۔

فلم کی شوٹنگ کے دوران ہی سلمان خان نے ساتھی اداکاروں سیف علی خان تبو، نیلم اور شنیت سنگھ نامی اپنی ٹیم کے ایک شخص کے ساتھ ستمبر 1998 میں ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور کے گاؤں کانکانی میں نایاب نسل کے سیاہ ہرن کا شکار کیا۔

اگلے مہینے یعنی 2 اکتوبر کو کانکانی گاؤں کے رہائشیوں کی فریاد پر تھانہ تھانہ لونی میں سلمان خان، سیف علی خان، تبو، نیلم اور شنیت سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

12 اکتوبر 1998 کو سلمان خان کو اسی کیس میں پہلی بار گرفتار کیا گیا۔

15 اکتوبر 1998 کو محکمہ جنگلات نے آرمز ایکٹ کے سیکشن 3/25 اور 3/27 کے تحت مقدمہ درج کرایا، جس کے تحت اداکار نے زائد المیعاد لائسنس کے ہتھیاروں سے غیر قانونی طور پر نایاب نسل کے ہرن کا شکار کیا۔

17 اکتوبر 1998 کو سلمان خان کو اسی کیس میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نایاب ہرن کے شکار کا کیس، سلمان خان کے خلاف فیصلہ محفوظ

10 اپریل 2006 کو اسی کیس میں ٹرائل کورٹ نے انہیں وائیلڈ لائیف پروٹیکشن ایکٹ کے تحت 5 سال جیل قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

31 اگست 2007 کو راجستھان ہائی کورٹ نے سلمان خان کو بھی 5 سال قید کی سزا سنائی، تاہم اداکار کی درخواست کے ایک ہفتے بعد عدالت نے سزا کو معطل کردیا۔

سلمان خان نے اس دوران ایک ہفتہ جودھپور جیل میں بھی گزارا۔

24 جولائی 2012 کو راجستھان ہائی کورٹ نے سلمان خان سمیت تمام ملزمان کے خلاف کیس کو حتمی شکل دیتے ہوئے کیس کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

9 جولائی 2014 کو بھارت کی سپریم کورٹ نے سلمان خان کو راجستھان حکومت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا، ریاستی حکومت کی جانب سے اداکار کی سزا کو معطل کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

25 جولائی 2016 کو راجستھان ہائی کورٹ نے اداکار کو ہندوستانی نسل کے نایاب ہرن کے شکار سمیت ایک اور معاملے میں بری کردیا، عدالت کے مطابق اداکار کے خلاف پیش کیے گئے ثبوت ناکافی ہیں، اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ اداکار نے اپنے لائسنس یافتہ ہتھیار سے شکار کیا۔

19 اکتوبر 2016 کو راجستھان حکومت نے ایک بار پھر سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کردیا، جس میں اداکار کو 2 معاملات میں بری کردیا گیا تھا۔

9 دسمبر 2016 کو اسی کیس کے آخری دلائل کو سننے کا آغاز ہوا۔

مزید پڑھیں: نایاب ہرن کا شکار: سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا

5 جنوری 2017 تک سلمان خان کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد ان سے جرح کا آغاز ہوا۔

18 جنوری 2017 کو جودھپور کے چیف جڈیشل میجسٹریٹ نے بریت کے حوالے سے ریلیف دیا۔

29 مارچ 2018 کو ضلع جودھپور کی مقامی ٹرائل عدالت نے سلمان خان سمیت تمام اداکاروں کے خلاف فیصلے کو محفوظ کرتے ہوئے سماعت کے لیے 5 اپریل کی تاریخ مقرر کی۔

عدالت نے سلمان خان، سیف علی خان، تبو، نیلم اور شنیت سنگھ کو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود رہنے کا حکم دیا۔

4 اپریل 2018 کو سلمان خان اور سیف علی خان سمیت تمام اداکار و ملزم انفرادی طور پر جودھپور پہنچے۔

5 اپریل 2018 کی صبح جودھپور شہر اور عدالت کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی۔

مزید پڑھیں: سلمان خان کو جیل جانے سے کتنا نقصان ہوگا؟

5 اپریل 2018 کی دو پہر سے قبل ہی عدالت نے سلمان خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں 5 سال قید کی سزا اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

عدالت نے سیف علی خان، تبو، نیلم اور شنیت سنگھ کو بری کردیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد سلمان خان کو جودھپور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

سلمان خان نے عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق ہے، اور انہوں نے جودھپور سیشن کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل بھی دائر کردی، جس پر سماعت 6 اپریل 2018 کو ہوگی۔


ٹائم لائن بشکریہ: دکن ہیرالڈ