روس نے جاسوس کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا
روس نے برطانیہ میں اس کے سابق ڈبل ایجنٹ کو زہر دینے کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نبیزیا نے سابق جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا کے حوالے سے برطانیہ کی حکومت نے روس کے خلاف جو اقدامات اٹھائے ہیں اس پر جمعرات کو اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔
نبیزیا کا کہنا تھا کہ کونسل کو روس کی پوزیشن واضح کرنے کے لیے جلد ہی خط مل جائے گا۔
خیال رہے کہ روس نے رواں سال 4 مارچ کو سابق جاسوس کو زہر دینے کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا 23 روسی سفارتی اہلکاروں کو واپس بھیجنے کااعلان
بعد ازاں 14 مارچ کو برطانیہ کی درخواست پر اس معاملےپر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا جہاں سفارت کاروں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا جس کے بعد روس اور برطانوی حکومت کےدرمیان حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے نے سابق جاسوس کو زہر دیے جانے کے بعد روس پر الزام عائد کیا تھا کہ 'اس حوالے سے کوئی وضاحت قابل عمل نہیں ہے'۔
دوسری جانب روس نے ابتدا میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا تھا۔
بعد ازاں برطانیہ نے روس کے 23 سفارتی اہلکاروں کو جاسوسی کے الزام میں ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کیا تھا کہ روس کے 23 سفارتی اہلکاروں کو ایک ہفتے کے اندر واپس بھیج دیا جائے گا۔
انھون نے روس کے ساتھ اعلیٰ سطحی تعلقات کو منقطع کرنے سمیت معاشی اور سفارتی اقدامات کا بھی اعلان کردیا تھا جبکہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے دورہ برطانیہ کو معطل کردیا گیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنے اعلان میں کہا تھا کہ برطانیہ کے وزرا اور شاہی خاندان کے افراد روس میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔
تھریسامے نے کہا تھا کہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے کے خلاف پابندی کو مزید سخت کردی جائے گی۔
روس نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے برطانیہ کے بھی 23 سفارتکاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔
روس کا کہنا تھا کہ وہ باہمی ثقافتی تعلقات کے لیے ملک میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم برٹش کونسل کی سرگرمیاں بھی روک دے گیا۔