پاکستان

بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات سے کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، چوہدری نثار

جب تک پالیسی اور عمل میں ابہام،تضادات دورنہیں ہوں گے اس وقت تک کشمیریوں کی مدد کا دعویٰ دکھاواہی رہے گا، سابق وزیرداخلہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کی بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا سے ملاقات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے سینیئر اہلکار کی اس طرح کی ملاقات سے ہم خون میں لت پت کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کی جانب سے روا رکھی گئی دہشت گردی کے پسِ منظر میں ایک سینئر حکومتی اہلکار کا بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، ایسی ملاقاتوں سے پہلے سوچنا چاہیے کہ ہم خون میں لت پت کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری پالیسی اور عمل میں یہ ابہام اور تضادات دور نہیں ہوں گے اس وقت تک کشمیریوں کی مدد کا دعویٰ ایک دکھاوا ہی رہے گا۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کیا بھارت میں متعین ہمارے ہائی کمشنر کو سینئر بھارتی حکومتی اہلکار اسی طرح ملاقات کا وقت دیتے ہیں بلکہ بھارت میں تو ہمارے سفارت کاروں پر زمین تنگ کی جا رہی ہے لیکن اسلام آباد میں ہم ان کو بلا کر دوستی کی باتیں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:قومی سلامتی کے مشیر کی بھارتی ہائی کمشنرسے مقبوضہ کشمیر کے حالات پر تشویش

انھوں نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نوٹس تو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی لیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل ان واقعات کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دے رہی ہے اور ادھر ہم ایسا پیغام دے رہے ہیں جیسے اس خطے میں سب اچھا ہے اور ہندوستان اور پاکستان قریب آ رہے ہیں۔

کشمیریوں کی پاکستان سے وابستگی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آزادی کی خاطر شہید ہونے والے کشمیری پاکستان کے قومی پرچم میں دفن ہو رہے ہیں لیکن ہم ان کے قاتلوں سے ایسے ملاقاتیں کر رہے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہو۔

خیال رہے کہ پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سے ملاقات کی تھی۔

بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات کے حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کشمیر کی موجودہ گھمبیر صورت حال پر بھی بات ہوئی تھی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مواقع پیدا کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔