پاکستان

’مقننہ کی ضرورت نہیں سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہیے‘

چیف جسٹس پر لاکھوں زیر التواء مقدمات کابوجھ ہے، لوگ فیصلوں کےمنتظرہیں تاہم دودھ کی کوالٹی چیک کی جارہی ہے،سابق وزیراعظم
|

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان کی حالیہ تبدیلیوں اور چیئرمین سینیٹ کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مکروہ کھیل میں آصف زرداری اورعمران خان شامل ہیں اور یہ دونوں بتائیں کہ کس کے کہنے پر پیسہ لگایا گیا اور لوگوں کی وفاداریاں خریدی گئیں؟

نوازشریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس لیے نہیں بنا تھا کہ انگریزوں سے آزاد کروا کے مارشل لاء میں قید کردیا جائے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کے فصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقننہ کی ضرورت نہیں سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سکہ شاہی کےخلاف عَلم بغاوت بلند کرنا ضروری ہے، نواز شریف

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے کندھوں پر 18 لاکھ زیر التواء مقدمات کا بوجھ ہے لوگ فیصلوں کے منتظرہیں اورچیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کررہے ہیں۔

نوازشریف نے بلوچستان میں حالیہ تبدیلیوں پرتشویش ظاہرکیا اورکہا کہ تبدیلیاں مشکوک ہیں، جن کی بنیاد پر صوبائی حکومت تبدیل کی گئی، سینیٹ الیکشن کیلئے ووٹ اور وفاداریاں خریدی گئیں اور ایک مشکوک شخص چیئرمین سینیٹ بنا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ کیا ان کے لوگوں نے تیر کے نشان پر مہر نہیں لگائی؟

ان کا کہنا تھا کہ اس مکروہ کھیل میں عمران خان اور آصف زرداری شامل ہیں، یہ دونوں بتائیں کہ کس کے کہنے پر پیسہ لگایا گیا اور لوگوں کی وفا داریاں خریدیں گئیں اور الزام لگایا کہ آصف زرداری شرمناک کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آج وزیراعظم کاعہدہ مفلوج ہوچکا ہے، نواز شریف

نوازشریف نے الیکشن التوا کے خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے نظریہ ضرورت کو قبول نہیں کیا جائے گا اور عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے اہلیہ کی تیمارداری کے لیے حاضری سے استثنی نہ دیئے جانے کا بھی شکوہ کیا۔

بعد ازاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں مطالبہ کیا کہ احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشر کی جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے خلاف ریفرنس کی کارروائی لائیو نشر کی جائے تاکہ کارروائی سے متعلق قوم کو سچ معلوم ہوسکے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمہ ایک واٹس اپ پیغام کی بنیاد پر قائم ہوا جس کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں۔