پاکستان

آرمی چیف جو کام کررہے ہیں اس کی تعظیم کرنی چاہیے، شہباز شریف

جنرل جاوید باجوہ پروفیشنل فوجی ہیں اور سیدھی بات کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل جاوید قمر باجوہ پروفیشنل فوجی ہیں اور سیدھی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلح افواج کی قربانیوں کا صدق دل سے اعتراف کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جو کام کررہے ہیں اس کی تعظیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو قربانیاں دی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور میں کڈنی انسٹیٹیوٹ کے قیام کے حوالے سے بتایا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے ہسپتال بنایا گیا ہے، ہسپتال کو چیلنجز اور مسائل کے حوالے سے کل اجلاس میں فیصلے کریں گے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کو اشتہار کے 55 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کا حکم

انہوں نے بتایا کہ کڈنی انسٹیٹیوٹ میں بیرون ملک سے پاکستانی ماہرین آچکے ہیں اور کڈنی اینڈ لیور سینٹر کے لیے کراچی سے مشینری بھی پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر اللہ نے موقع دیا تو خیبرپختونخوا اور سندھ کو پنجاب کے ہم پلہ کردیں گے۔

نیب تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ نیب میں پیش ہوئے تھے جہاں انہوں نے نیب کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جوابات دیئے ہیں جو تمام ریکارڈ پر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل نیب کافی فعال ہے اور ہر بد دیانتی کا احتساب کرنا نیب کا فرض ہے۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اختلافات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کی پارٹی کے لیے بڑی خدمات ہیں لیکن پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کسی کو بھی نہیں کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ اسکیم: شہباز شریف کی نیب میں طلبی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاہور میں اورنج لائن منصوبے میں تاخیر کی وجہ پی ٹی آئی ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف نے ہی اورنج لائن منصوبے میں کرپشن کے الزامات لگائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اورنج لائن منصوبے میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی اور اگر پی ٹی آئی کے پاس اورنج لائن میں کرپشن کا ثبوت ہے تو سامنے لے کر آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پی ٹی آئی اب بھی اورنج لائن منصوبے پر کرپشن کے الزامات لگاتی ہے تو یہ ان کے لیے تھوک کر چاٹنے کے مترادف ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے بے بنیاد الزامات کی وجہ سے اگر 22 ماہ ضائع نہ ہوتے تو اورنج لائن دوڑ رہی ہوتی۔

آئندہ انتخابات کے حوالے سے انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ میرے مطابق الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔