پاکستان

علماء نے ’یکساں نظامِ اذان اور نماز‘ کی مخالفت کردی

مسودے میں جرمانہ اور سزا کی شق غیر اسلامی ہے، آفس، مارکیٹ میں نماز کے اوقات میں وفقہ دینے کی تجویز کیوں رد کی گئی، علماء

اسلام آباد: مختلف مکاتب فکر کے جید علما نے وفاقی دارالحکومت میں یکساں نظام اذان اور نماز سے متعلق قانونی مسودے کی مخالفت کردی۔

اس سے قبل مسودے کی تیاری میں اہل تشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث پر مشتمل مکتبہ فکر کے علماء سے مشاورتی اجلاس طے ہوئے اور وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے مئی 2015 میں ‘نظامِ صلوٰۃ’ امام کعبہ کی موجودگی میں بھی پیش کیا تھا۔

یہ پڑھین: اسلام آباد: یکساں نظام اذان و نماز رائج کرنے کے لیے مسودہ تیار

تاہم تین سال بعد جب وزارت مذہبی امور کی جانب سے نظامِ صلوٰۃ بل 2018 کو قانونی دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تو علماء نے مخالفت کردی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ بل بین المسالک ہم آہنگی کی غرض سے مرتب کیا گیا اور ابتدائی طور پر اس نظام کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نافذ کیا جائے گا جبکہ اس پر عمل نہ کرنے والوں کو سزائیں دینے کی بھی تجویز بل میں شامل کی گئی ہے۔

اس حوالے سے حکومت کی جانب سے گزشتہ روز 8 رکنی مشاورتی کونسل کی تشکیل دی گئی جس میں حکومت پر تنقید سامنے آئی۔

علماء نے نقطہِ اعتراض میں کہا کہ مسودے میں جرمانے اور سزا کی شق ‘غیر اسلامی’ ہے تاہم ان کا موقف تھا کہ وزارت مذہبی امور نے آفس، مارکیٹ اور دیگر مقامات پر نماز کے اوقات میں وفقہ دینے کی تجویز رد کی جو صریحاً غیر مناسب رویہ ہے۔

وزارت مذہب کی جانب سے ‘یونیفائیڈ ٹائمنگ آف اذان اور نماز ایکٹ 2018’ کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یکساں نظام صلوٰۃ ابتداء میں ہی ناکام؟

پیش کردہ مسودے کے مطابق ‘ایکٹ کے سیکشن 6 کی روسے اگر کوئی بات لاقانونیت کے زمرے میں آتی ہے تو ایسے معاملے میں مذکورہ فرد (ملزم) کو زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کی سزا یا 5 ہزار روپے جرمانا یا دونوں ایک ساتھ ہو سکتی ہیں’۔

سیکشن 6 میں وضاحت ہے کہ اذان اور نماز کے اوقات کار فراہم کردہ کلینڈر کے مطابق ادا کی جائے گی۔

مسودے کی ایک شق کے مطابق اگر کوئی جرمانے کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہے تو مذکورہ رقم لینڈ ریونیو کے بقایاجات سے حاصل کی جائے گی۔

وزارت مذہبی امور کے ایک افسر نے بتایا کہ مسودہ کا مقصد ملک میں مذہبی شدت پسندی کی لہر کو کم کرنا ہے اور اس ضمن میں سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں’۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں ’نظامِ اذان‘ مقرر کرنے کا فیصلہ

وزارت مذہبی امور کی جانب سے 2015 میں تیار کردہ کلینڈر دو حصوں پر مشتمل ہے۔

کلینڈر کا پہلا حصہ 15 اکتوبر تا 14 اپریل پر مشتمل ہے جس میں فجر کی اذان 4 بج کر 49 منٹ اور جماعت 5 بج کر 19 منٹ پر ادا کی جائے گی۔

کلینڈر کا دوسرا حصہ 15 اپریل تا 14 اکتوبر پر محیط ہے جس میں فجر کی اذان 4 بج کر 10 منٹ اور پورے اسلام آباد میں جماعت 4 بج کر 40 منٹ پر ادا کی جائے گی۔

نماز جمعہ کے حوالے سے کلینڈر میں واضح ہے کہ تمام مکاتب فکر پورے سال جمعے کی اذان 12 بج کر 45 منٹ پر ادا کریں گے۔


یہ خبر 03 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی