پاکستان

سپریم کورٹ نے 7 سال سے بچھڑی ماں کو بیٹیوں سے ملا دیا

عدالت نے لتھوینیا سے تعلق رکھنے والی نومسلم خاتون کی درخواست پر 15 روز کے لیے بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم بھی دیا۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں یورپ کے ملک (لتھوینیا) سے تعلق رکھنے والی نومسلم خاتون کی بیٹیوں سے متعلق کیس میں 15 روز کے لیے بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لتھوینیا کی خاتون کی بیٹیوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران غیر ملکی خاتون میمونہ، سابق شوہر جمشید صدیقی اور تینیوں بیٹیاں عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے بچیوں سے والدہ کی ملاقات کا حکم دیا، وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے ملاقات سے متعلق استفسار کیا تو وکیل نے مزید وقت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بچیاں اپنی والدہ کو پہچان نہیں رہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ والدہ کا پیار بچیوں کا حق ہے، دکھ ہوا کہ 7 سال بچھڑنے کے بعد بچیاں والدہ کو پہنچان نہیں رہیں۔

مزید پڑھیں: ’ماں جیسی ہستی دنیا میں کوئی نہیں‘

اس دوران چیف جسٹس نے بچیوں کے والد جمشید صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے ذہن ہی خراب کردیئے ہیں کیوں نہ میمونہ کے سابق شوہر کے خلاف پرچہ درج کروایا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپنی بچیوں کو لے کر بھاگنے والے سے کوئی ہمدردی نہیں کیونکہ جمشید صدیقی نے 7 سال سے ماں کی بیٹیوں سے ملاقات نہیں کروائی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دبئی عدالت کا فیصلہ جمشید صدیقی کے خلاف آیا تھا۔

اس موقع پر عدالت نے بچیوں کو والدہ کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں اور والدہ کا پاسپورٹ سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں جمع کرایا جائے اور بچوں کے ساتھ رہنے اور میمونہ کی رہائش کا بندوبست والد جمشید صدیقی کریں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے مزید حکم دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں اور والدہ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ڈی پی او گوجرانوالہ کی ہوگی، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل لتھوینیا سے تعلق رکھنے والی ایک نو مسلم خاتون نے اپنی بچیوں کی حوالگی سے متعلق سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: میری بیٹی اور کائنات

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے نوٹس میں درخواست آنے کے بعد لتھوینیا کی خاتون اور ان کے وکیل کو فور طور پر چیمبر میں طلب کیا تھا اور ڈی پی او گجرانوالہ، نو مسلم خاتون، اس کے سابق شوہر اور بچیوں کو پیر 2 اپریل کو طلب کیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ 16 سال قبل لتھوینیا کی خاتون میمونہ نے گجرانوالہ کے ایک میڈیکل اسٹوڈنٹ جمشید صدیقی سے شادی کی تھی اور یہ دونوں لتھوینیا میں ہی میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

اس حوالے سے لتھوینیا کی خاتون میمونہ کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان ہوئی تھیں اور شادی کے بعد وہ دبئی منتقل ہوگئے تھے، جہاں سے جمشید صدیقی ان کی تینوں بیٹوں کو لے کر پاکستان آگیا تھا۔