دنیا

نائیجیریا: نو عمر خودکش بمبار لڑکیوں کا حملہ

خودکش بمبار لڑکیوں کی عمر 13 سے 18 سال کے درمیان تھی جنہوں نے مادوگری کے مضافاتی علاقوں پر حملے کیے، مقامی افراد

کانو: نائیجیریا حکومت کی جانب سے باغی تنظیم بوکو حرام سے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد 4 نو عمر خودکش بمبار لڑکیوں نے مختلف حملوں میں دو افراد کی جان لے لی۔

مبینہ طور پر بوکو حرام کی جانب سے کرائے گئے یہ حملے میدوگوری کے دارالخلافہ بورنو میں کیے گئے جو اسلامی باغیوں کا مرکز بھی جانا جاتا ہے۔

مقامیوں کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار لڑکیوں کی عمر 13 سے 18 سال کے درمیان تھی جنہوں نے مادوگری کے مضافاتی علاقوں پر حملے کیے۔

مقامی شخص موسیٰ ہارونا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ 4 میں سے 2 حملوں میں ہم نے ایک خاتون اور ایک بچے کو کھویا ہے۔

مزید پڑھیں: بوکو حرام، حکومت میں مذاکرات، 21 مغوی لڑکیاں رہا

انہوں نے کہا کہ ایک خودکش بمبار ایک مکان کے باہر بنی مٹی کی دیوار کو پار کرنے کے دوران مبینہ غلطی سے دھماکا ہوجانے کے باعث ہلاک ہوئی اور اس کے ساتھ ایک بچی بھی اس کے واقعے میں ہلاک ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور دھماکا کھلی مسجد میں ہوا جس میں ایک شخص زخمی ہوا جبکہ ایک اور بمبار نے اپنے ساتھی کو دیکھ کر گھبراہٹ میں خود کو کھلی جگہ میں ہی اڑا لیا۔

میدوگری پولیس کے بیانیے کے مطابق بمباروں کے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا اور 13 افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور وہاں ان کا علاج جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: بوکو حرام کے حملے میں 50 افراد ہلاک

ان حملوں نے واضح کیا ہے کہ حکومت کو بوکو حرام کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ ہفتے 100 کے قریب اسکول کی لڑکیوں کو اسلامی تنظیم کی جانب سے اغوا کیے جانے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے باغیوں کو ایمنیسٹی کی پیشکش کردی ہے تاہم سینیئر سیکیورٹی حکام نے خبردار کیا ہے کہ تنظیم کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنا مشکل ہوگا کیونکہ یہ تنظیم دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے اور اس کے دونوں دھڑوں کے الگ الگ مقاصد ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم اپریل 2018 کو شائع ہوئی