پاکستان

کے الیکڑک،گیس کمپنی کے درمیان تنازع سے صنعتی سرگرمیاں شدید متاثر

گزشتہ برسوں میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے صنعتی اداروں میں بجلی کے متبادل ذرائع بھی ختم کردیئے تھے، صنعت کار

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) اور کراچی الیکڑک لمیٹڈ (کے الیکڑک) کے مابین واجبات کی ادائیگی پر تنازعہ شدت اختیار کرگیا جس کے باعث شعبہ صعنت کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

واضح رہے کہ کے الیکڑک سوئی سدرن گیس کمپنی کا سب بڑا صارف ہے اور گزشتہ دنوں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی کے الیکڑک نے ایس ایس جی سی کو گیس کی فراہمی میں اضافے کی درخواست کی تھی۔

یہ پڑھیں: بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے 93 ارب روپے کا منصوبہ منظور

کے الیکڑک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا نے ڈان کو بتایا کہ ‘بن قاسم پاور اسٹیشن (بی کیو پی ایس) کو فعال کرنے کے لیے 190 ملین کیوسک فٹ فی دن کے حساب سے گیس درکار ہے جبکہ مذکورہ پاور اسٹیشن صرف گیس پر بھی چل سکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘28 مارچ کو بجلی کی طلب 2 ہزار 600 میگا وٹ تک جا پہنچی چنانچہ اگلے دنوں میں طلب میں مزید اضافہ ممکن ہے’۔

سعدیہ ڈاڈا نے بتایا کہ گیس کی کمی کے سبب بعض پلانٹ بند ہیں جس کی وجہ سے 500 میگا وٹ بجلی کا شارٹ فال ہے۔

دوسری جانب صنعتی علاقوں میں طویل لوشیڈنگ کے باعث کاروباری سرگرمیوں کو شدید نقصان کا شکار ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں میں غیر اعلانیہ لوشیڈنگ میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی جس کے باعث صنعتی اداروں میں بجلی کے متبادل ذرائع ختم کردیئے گئے تاہم اب گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے مالی نقصان کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’صوبے بجلی اور گیس کی پیداوار، ترسیل اور فراہمی کی ذمہ داریاں سنبھائیں‘

سائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری کے رکن زبیر موتی والا نے کہا کہ ‘صنعت کاروں نے ایس ایس جی سی اور کے الیکڑک کے مابین تنازعہ کو حل کرنے کی پیش کش کی ہے اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ نے بھی ایک قدم اٹھایا ہے لیکن ایس ایس جی سی کے مینجنگ ڈائریکٹر نے دوٹوک کہا کہ 5 اپریل سے پہلے کوئی اجلاس ممکن نہیں ہے’۔

بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (بی کیو اے ٹی آئی) کے سابق صدر رشید جان محمد نے کہا کہ لوڈشیڈنگ سے صنعتی امور بری طرح متاثر ہور ہے ہیں کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی ہنگامی بنیادوں پر فراہم کی جائے تاکہ بجلی کی طلب پوری ہو سکے خصوصاً موسم گرما میں۔

ایس ایس جی سی حکام نے پہلے موقف اختیار کیا کہ کے الیکڑک کو گیس کی سپلائی محدود نہیں کی گئی لیکن جب اس مسئلے پر بات کی گئی تو ایس ایس جی سی کے ترجمان شہباز اسلام نے کہا کہ گیس کی اضافی طلب کی ڈیمانڈ پوری نہیں کی جا سکتی ہماری پہلی ترجیح گھریلو صارفین کی ضرورت پوری کرنا ہے جبکہ دوسری ترجیح گیس سیلز ایگریمنٹ جبکہ تیسری ترجیح میں کے الیکڑک کی درخواست ہے لیکن کے الیکڑک کی جانب سے عدم ادائیگی کا معاملہ رہا اس لیے بھی گیس کی اضافی فراہمی ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 6 ہزار میگا واٹ کے توانائی کے منصوبوں کی تاخیر پر کابینہ فکرمند

دوسری جانب کے الیکڑ ک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کا موقف ہے کہ کے الیکڑک کو گیس کمپنی کے ادائیگی کرنی جس کے لیے بھرپور کوشش جاری ہے لیکن اس سے دگنی ادائیگی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کو کے الیکڑک کی کرنی ہے لیکن کراچی کے شہریوں کے وسیع تر مفاد میں کے ڈبلیو ایس بیکو بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

ایس ایس جی سی نے دعویٰ کیا کہ کے الیکڑک پر 78 ارب روپے واجب الادا ہیں جبکہ سعدیہ ڈاڈا کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقم 13 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔

ایس ایس جی سی میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں کے مابین سارا معاملہ زائد واجبات کے گرد گھوم رہا ہے اور کے الیکڑک کی جانب سے اضافی گیس کی فراہمی کی درخواست بھی موصول ہوئی لیکن ہم نے اضافی گیس کی فراہمی کو بقایات کی ادائیگی سے مشروط کردیا’۔

کے الیکڑک کے ذرائع نے بتایا کہ گیس کی فراہمی کے سلسلے میں فروری میں ہی ایس ایس جی سی کو مطلع کیا گیا۔ لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہو تا 28 فروری کو گورنر ہاؤس میں اجلاس ہوا جس کےبعد 7 مارچ کو دوبارہ گیس سے متعلق مراسلہ ارسال کیا گیا۔

ڈان کو موصول مراسلے کی کاپی میں درج ہے کہ ‘20 ملین کیوسک فٹ فی دن کے حساب سے گیس کم فراہم کی تو 100 میگا وٹ بجلی پیدا نہیں کی جا سکے گی۔