نواز شریف،عمران خان اور افتخار چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی درخواستیں سماعت کےلیے مقرر
سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی الگ الگ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ توہین عدالت کی درخواستوں پر 4 اپریل کو سماعت کرے گا۔
سینئر وکیل نصیر احمد کیانی کی جانب سے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام لگایا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد
دوسری جانب ایک اور درخواست گزار ریاض حنیف راہی کی جانب سے نواز شریف اور افتخار چوہدری کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کی گئیں جبکہ دونوں درخواستیں سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کے معاملے پر دائر کی گئیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کی جانبسے 19 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست بھی سماعت کے لیے مقر کی گئی جبکہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ریفرنڈم کرانے سے متعلق بھی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی، جس پر چیف جسٹس 2 اپریل کو سماعت کریں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مارچ کے آغاز میں نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ یہ درخواست جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما شیخ احسن الدین کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے نااہل ہونے کے بعد جی ٹی روڈ پر تقریر کی، جس میں عدالت کی توہین کی گئی۔
تاہم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ فیصلے پر رائے کا اظہار کرنا شہری کا حق ہے، ہوسکتا ہے انہوں نے اس سے زیادہ کہا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'
واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں بیٹے کی کمپنی سے قابل وصول تنخوا کو ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا تھا۔
نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوری بعد وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاہم بعد ازاں فیصلے کے بعد شدید بیانات دیتے رہے اور فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو کمزور قرار دیا تھا۔