’وزیر اعظم چاہیں تو وہ چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحت طلب کرسکتے ہیں‘
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مناسب سمجھیں تو وہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس پر وضاحت طلب کرسکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد سے اب تک وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات نہیں ہوئی لیکن عنقریب ان سے ملاقات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بیانیہ آئین اور قانون کی روح ہے اور ہمارے بیانیے کو کیوں دھچکا لگے گا یہ باہر سے تو نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: ’چیف جسٹس عوامی معاملات کے بجائے 18 لاکھ زیر التواء مقدمات پر توجہ دیں‘
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے میرے بارے میں یہ تک کہا کہ نواز شریف کو پتہ ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے، کسی معزز جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسے ریمارکس دے۔
نواز شریف نے کہا کہ اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے،ہم نے کبھی کسی کی حدود میں مداخلت نہیں کی اور کسی بھی وزیر اعظم کو یہ اچھا نہیں لگے گا کہ اس کے بارے میں ایسے ریمارکس دیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی کسی کا آلہ کار نہیں ہوتا اور جو آلہ کار بناتے ہیں انہیں بھی تو دیکھنا چاہیے کہ وہ کیوں ایسا کرتے ہیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کی طرف سے لائے گئے بکسوں میں سوائے دھوکے کے اور کچھ نہیں اور واجد ضیاء کا کل کا بیان تو ایک کلین چٹ دینے والی بات ہے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ پر جائز تنقید کرنی چاہیے، ہماری اصلاح ہوگی، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے۔
یاد رہے کہ 27 مارچ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس ثاقب نثار کے درمیان سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے چیمبر میں ملاقات ہوئی تھی، جہاں وزیراعظم نے چیف جسٹس کو انصاف کی فراہمی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اس بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پر کی گئی تھی جس کے لیے اٹارنی جنرل کے ذریعے پیغام پہنچایا گیا تھا۔