پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹانے کا فیصلہ معطل

ایم کیو ایم رہنما نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے 26 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کیلئے اپیل کی تھی۔
|

اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کردیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 درخواستیں دائر کی گئیں تھیں جن میں سے ایک الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے حوالے سے ہے جبکہ دوسری درخواست میں ای سی پی کے 26 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست کی سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل بابر ستار نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کسی بھی سیاسی جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں ہے کیونکہ الیکشن کمیشن پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان الیکشن کمیشن میں ڈاکٹر فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ ہوئی تھی جس میں ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے طور پر ہی رجسٹرڈ کیا گیا، تاہم اگر پارٹی کے اندرونی معاملات میں کوئی بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو اس میں مداخلت کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کردیے۔

خیال رہے کہ 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کے پی آئی بی گروپ کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

28 مارچ کو ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب کنوینر شپ سے ہٹائے جانے والے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

واضح رہے کہ یکم مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔

13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے پر دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔