انسانی جسم کا سب سے 'بڑا عضو' پہلی دفعہ دریافت
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ انسانی جسم میں کتنے اعضاءہیں؟ تو ہوسکتا ہے کہ بیشتر افراد کا جواب 78 ہو جو کہ 1917 سے 2017 تک تو درست تھا مگر گزشتہ سال میسینٹری (آنتوں کو معدے کے بیرونی حصے سے جوڑنے والی جھلی) کا اس فہرست میں اضافہ ہوا اور اب سائنسدانوں نے ایک اور عضو کو دریافت کرنا کے دعویٰ کیا ہے۔
جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں نیویارک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین اور ماﺅنٹ سینائی میڈیکل سینٹر کے محققین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے انسانی جسم کے اندر ایک نیا عضو دریافت کرلیا ہے اور یہ ممکنہ طور پر سب سے بڑا عضو ہے۔
جی ہاں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ جسم کا سب سے بڑا عضو ہوسکتا ہے اور پھر بھی یہ صدیوں تک ماہرین کی نظر سے کیسے دور رہا؟
مزید پڑھیں : نیا دریافت شدہ انسانی عضو کتنا اہم ہے؟
تحقیق کے مطبق درحقیقت انٹرسٹیٹیم نامی اس نئے عضو کے بارے میں عرصے سے سمجھا جارہا تھا کہ یہ بمشکل سخت اور ٹھوس ٹشو ہے جو جلد کے نیچے، اندرونی اعضاء، شریانوں اور رگوں کے ارگرد، مسلز کے ریشے دار پٹھوں کے درمیان موجود ہوتا ہے۔
آسان الفاظ میں سائسندانوں کا کہنا تھا کہ یہ نیا عضو بظاہر انسانی نظر سے اوجھل تھا مگر اب اس کی دریافت سے جسم میں کینسر کے پھیلنے کے عمل کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
انٹرسٹیٹیم بنیادی طور پر مختلف تہوں میں پھیلا ہوا ٹھوس اور کنکٹیو ٹشو ہے جس میں سیال بھرنے والے خانے موجود ہیں۔