کنوینیئر شپ سے برطرفی: فاروق ستار نے ای سی پی کے فیصلے کو چیلنج کردیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے فاروق ستار کو کنوینیئر شپ سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے ڈاکٹر فاروق ستار نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں فاروق ستار کی پٹیشن پر سماعت کل بروز جمعرات کو ہوگی۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ای سی پی نے ایم کیو ایم کے پی آئی بی گروپ کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا، جس کے ساتھ ہی ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی سربراہ نہیں رہے تھے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست جس میں ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا تھا، کو کمیشن نے مسترد کردیا جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستوں کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
ای سی پی نے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ کے عہدے سے ہٹا دیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کو سیاہ فیصلہ قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے بانی ایم کیو ایم کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی پارٹی کے آئین کی تشریح نہیں کرسکتا، اور یہ فیصلہ انتخابی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان اختلافات
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔
بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔
12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔
بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔
تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔
خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔
واضح رہے کہ یکم مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔
13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے پر دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔