ٹرافی ہنٹنگ: نایاب جانوروں کا ایسا شکار جو نقصاندہ نہیں
دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں پر مشتمل پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال ہیں۔ اُن وسائل میں جنگلات، جنگلی حیات، قیمتی معدنیات، زرعی پیداوار بالخصوص پھل اور میوہ جات قابلِ ذکر ہیں۔ زراعت کے شعبے میں مویشی بانی کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔ ان علاقوں میں یاک، عمدہ اون والی بھیڑ بکریاں اور گھوڑے پالے جاتے ہیں۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اِن علاقوں کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھایا جاتا اور علاقے اور مقامی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے جاتے مگر ہوا اس کے برعکس۔ ان علاقوں کے قدرتی وسائل کا بے دردی سے استعمال کیا جاتا رہا، مثلاً بیشتر پہاڑی جنگلات کاٹ کر فروخت کردیے گئے، جنگلی حیات کو اندھا دھند شکار کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا، اسی وجہ سے مارکو پولو بھیڑ، استور مارخور، آئی بیکس، برفانی تیندوا اور متعدد قسم کے پہاڑی جنگلی مرغ، چکور اور تیتر نایاب ہوچکے ہیں۔