حج قرعہ اندازی میں تاخیر، قائمہ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کردیا
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حج قرعہ اندازی کے عمل میں مسلسل عدالتی حکم امتناعی پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔
رکن اسمبلی شگفتہ جمانی کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے کل حج کی نشستوں میں سے 67 فیصد سرکاری اسکیم کے تحت مختص کیں جبکہ 33 فیصد نجی سیکٹر کے پاس ہے۔
اس حوالے سے کمیٹی اور وزارت مذہبی امور ایک پیج پر نظر آئیں کہ سرکاری اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ کوٹہ مختص کرنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام کو سہولت ملی ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری حج اسکیم کے تحت 50 فیصد کوٹے کی قرعہ اندازی
وزارت مذہبی امور کے جوائنٹ سیکریٹری طاہر خان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے حج قرعہ اندازی پر پابندی لگائی جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے ملک کے لیے مختص کل نشستوں میں سے 50 فیصد تک پر پابندی عائد کی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں دائر اپیل کے بعد عدالت عظمیٰ کی اجازت سے 50 فیصد نشستوں کی حج قرعہ اندازی کی گئی جبکہ ہم نے درخواست کی ہے کہ حکومتی اسکیم کی بقیہ 17 فیصد کی قرعہ اندازی کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ 67 فیصد تعداد کی منظوری نہ صرف کابینہ نے دی بلکہ قومی اسمبلی کی کمیٹی کی جانب سے اس کی تجویز دی گئی تھی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حج قرعہ اندازی میں تاخیر سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، جس میں ایک اہم مسئلہ حاجیوں کی تربیت کا ہے۔
اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے کہا کہ ’ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن پالیسی فیصلے حکومتی اختیار ہوتا ہے اور عدالتوں کی جانب سے حکم امتناعی ان کے مینڈیٹ کو کمزور کرتے ہیں‘۔
اس موقع پر کمیٹی کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے کمیشن کے قیام سے متعلق 3 مختلف بلوں پر بھی غور کیا گیا جبکہ یہ بلز اراکین اسمبلیوں کی جانب سے پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: حج قرعہ اندازی: وزارت مذہبی امور کا سپریم کورٹ سے رجوع
اس دوران ایک رکن لال چند مالہی کی جانب سے کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ 2015 سے اس معاملے کو ملتوی کیا جارہا اور جب بھی وہ بل پیش کرتے ہیں تو کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ’ یہ غیر منصفانہ ہے اور ہمارے پاس مزید صرف 2 کمیٹیاں باقی ہیں جو اس معاملے پر فیصلہ کریں کیونکہ جو ذیلی کمیٹی شروع میں قائل کی گئی تھی وہ کسی فیصلے پر نہیں پہنچی تھی۔
اس موقع پر کمیٹی کی چیئرپرسن نے اعلان کیا کہ علی محمد خان کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی اقلیتوں کے لیے کمیشن قائم کرنے کے لیے دوبارہ قائم کی جائے گی اور اس کا آئندہ اجلاس 2 اپریل کو ہوگا۔