پاکستان

'متحدہ میں اختلافات کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگانا بے بنیاد ہے'

کوئی اسٹیبلشمنٹ نہ کسی کو ختم کرسکتی ہے اور نہ بنا سکتی ہے، اگر جھوٹ کی سیاست ہو تو انجام یہی ہوتا ہے، سربراہ پی ایس پی

پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے ان کی جماعت میں اختلافات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق بیان کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' کو دیے گئے ایک انٹریو میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستار اور متحدہ کے دیگر رہنماوؤں کو چاہیے کہ وہ کسی ادارے پر الزام لگانے سے پہلے اپنی پالیسوں اور غلطیوں پر نظر ثانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ 'کوئی اسٹیبلشمنٹ نہ کسی کو ختم کرسکتی ہے اور نہ بنا سکتی ہے، اگر پارٹی کو چلانے کے لیے کوئی واضح سمت موجود نہ ہو اور صرف جھوٹ کی سیاست کی جائے تو پھر انجام یہی ہوتا ہے جو آج کی صورتحال ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کراچی کی سیاست میں یہی بڑا فرق ہے کہ ان کے اسی جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے ہم یہاں موجود ہیں، ورنہ شروع سے یہی سب کچھ ایک روایت بن چکا تھا۔

مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان میں ہونے والی اس اندرونی لڑائی سے کوئی فائدہ اٹھانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور 2018 کے عام انتخابات میں صرف اپنی کارکردگی کو ہی سامنے رکھیں گے، لہذا انہیں امید ہے کہ کامیابی ان کی جماعت کو ہی ملے گی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کے الیکشن کالعدم قرار، فاروق ستار کنوینر شپ سے فارغ

پی ایس پی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ فاروق ستار کو چاہیے کہ مہاجروں کے اچھے مستقبل کے لیے وہ اب اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کیساتھ مل کر ہی آگے بڑھیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ خود کو مزید مشکل میں ڈال دیں گے۔

'ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں'

اس سوال پر کہ کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آپ سمجھتے ہیں کہ فاروق ستار کو پی ایس پی میں دعوت دی جانی چاہیے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہمارے دروازے صرف فاروق ستار ہی نہیں، بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہمیشہ سے کھلے ہیں، کیونکہ ہم اس وقت کامیابی کی جانب گامزن ہیں تاکہ کراچی کے عوام کی خدمت کر سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری پالیسی ہے کہ آخری سانس تک پی ایس پی کے دروازے کھلے رکھیں گے اور جو ہمارے قافلے میں شامل ہونا چاہتا ہے، اُسے خوش آمید کریں گے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے ایم کیو ایم پاکستان کے پی آئی بی گروپ کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے ساتھ ہی ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی سربراہ نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے الگ الگ درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست جس میں ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا تھا، کو کمیشن نے مسترد کردیا جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستوں کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔

ای سی پی نے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ کے عہدے سے ہٹا دیا۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیوایم انٹراپارٹی انتخابات: ’الیکشن کمیشن نےسیاہ فیصلہ سنایا‘

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

واضح رہے کہ یکم مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔

13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے پر دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔