وٹامن ڈی کی کمی ظاہر کرنے والی 5 علامات
انسانی صحت کے لیے وٹامن ڈی کا ہونا لازمی ہے، اس کی بدولت جہاں انسان کا جسم مضبوط رہتا ہے، وہیں کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
ذیادہ تر وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد بد ہاضمے، موسمی ڈپریشن، موٹاپے، مدافعتی کمزوری، ڈیمینشیا، جلد اور خارش جیسے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں، جب کہ اس سے ذیابیطس، دمہ اور کینسر جیسے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں : وٹامن ڈی میں مددگار غذائیں
وٹامن ڈی کی وافر مقدار انسان کے جوڑوں، ہڈیوں، مسل اور باقی تمام جسم کو توانا اور مضبوط رکھ کر انسانی صحت کو یقینی بناتی ہے۔
تاہم یہ اندازہ کیسے لگایا جائے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہورہی ہے؟
تو اس کی علامات عام طور پر کچھ یوں ہوتی ہیں۔
بہت زیادہ پسینہ
اگر تو پیشانی پر پسینہ بہت اکثر چمکتا ہے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی کی نمایاں علامات میں سے ایک ہے، خصوصاً اس وقت جب آپ کوئی خاص جسمانی محنت کا کام نہ کررہے ہوں اور پھر بھی پسینہ تیزی سے خارج ہورہا ہو، وہ بھی عام موسم میں۔ ان حالات میں وٹامن ڈی کا ٹیسٹ کرایا جانا چاہئے۔
نمایاں مگر غیرمتوقع جسمانی کمزوری
مسلز کی مضبوطی صرف آئرن پر انحصار نہیں کرتی، وٹامن ڈی کی کمی بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس بڑھاتی ہے، چاہے نیند بھی پوری کیوں نہ ہورہی ہو۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی مسلز کنٹرول بڑھانے میں مدد دیتا ہے جس کے نتیجے میں بڑھاپے میں گر کر فریکچر کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔
ہڈیاں ٹوٹنا
30 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کے حجم بڑھنا تھم جاتا ہے اور وٹامن ڈی کی کمی آسٹیوپروسز کی جانب سفر تیز یا اسے بدترین کردینے والا عنصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات
شدید درد
اگر ہڈیوں میں تکلیف اور درد کا احساس ہو اور وہ بھی اکثر آپ کو شکار کرے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی ہوسکتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی جوڑوں اور مسلز میں تکلیف کا باعث بنتی ہیں، اگر یہ تکلیف کئی ہفتوں تک برقرار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے وٹامن ڈی کی کمی کے بارے میں بات کرنی چاہئے۔ وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ورزش کے بعد ہونے والے درد سے بھی بچاتا ہے جبکہ مسلز کی ریکوری کی رفتار تیز کرتی ہے۔
چڑچڑا پن
اگر اکثر مزاج پر چڑچڑا پن طاری رہتا ہے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے، جس کی وجہ ابھی تک تو واضح نہیں مگر طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ یہ وٹامن کچھ دماغی حصوں کے لیے بھی ضروری ہے جو ڈپریشن کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔