پاکستان

وزارتِ دفاع نے پرویز مشرف کو سیکیورٹی دینے سے انکار کردیا

غداری کیس میں مفرر ملزم کے وکیل نے 13 مارچ کو عدالت میں پرویز مشرف کی وطن واپسی پر سیکیورٹی کی درخواست پیش کی تھی۔

اسلام آباد: وزارتِ دفاع نے سابق صدر اور ریٹائرڈ آرمی چیف پرویز مشرف کی سیکیورٹی کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ آئین سے غداری کیس میں مفرور اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ کو ملک واپسی پر سیکیورٹی فراہم کرنا وزارت دفاع کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف کے وکیل اخترشاہ کی جانب سے 13 مارچ کو عدالت میں درخواست پیش کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر وزارت دفاع کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ غداری کیس میں عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنے خلاف مقدمہ لڑ سکیں۔

یہ پڑھیں: 'پرویز مشرف وطن واپس نہیں آئیں گے'

پرویز مشرف کے وکیل اخترشاہ کو موصول مراسلے میں وزارت دفاع نے واضح کیا کہ ’مذکورہ بعنوان کے تحت وزارتِ دفاع کی انتظامی ذمہ داری نہیں کہ سابق صدر کو سیکیورٹی فراہم کی جائے‘۔

ادھر پرویز مشرف اور ان کے پارٹی رہنماؤں کا خیال ہے کہ وطن واپسی پر سابق صدر کو جان کا خطرہ ہے۔

اس سے قبل وزارت داخلہ کو ارسال ایک درخواست میں سیکیورٹی کی استدعا کی گئی تھی جس پر وزارت داخلہ نے ناصرف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی بلکہ پاکستان میں پرویز مشرف کی نقل و حرکت سمیت دیگر معاملات کی تفصیلات بھی طلب کیں تھیں۔

پرویز مشرف کے قریبی ساتھی ڈاکٹر محمد امجد نے فون پر ڈان کو بتایا کہ ’ہم سیکیورٹی سے متعلق امور پر مزید کام کررہے ہیں اور جیسے ہی کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے تو ضرور عوام کو آگاہ کیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: دفترخارجہ لاعلم، پرویز مشرف کو سفارتی پاسپورٹ جاری

خیال رہے کہ جب سابق صدر پرویز مشرف مارچ 2016 میں ملک سے باہر جارہے تھے تب ان کی سیکیورٹی وزارت داخلہ کی ذمہ داری تھی اور پاکستان رینجرز کے اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے۔

حال ہی میں خصوصی عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ پرویز مشرف کو وطن واپس لایا جائے ساتھ ہی عدالت نے غداری کیس میں مفرور پانے والے پرویز مشرف کا شاختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخی کا حکم بھی دیا تھا لیکن گزشتہ دنوں وزیردفاع احسن اقبال نے انکشاف کیا کہ پرویز مشروف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کردیا گیا جبکہ اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق 21 مارچ کو پرویز مشرف نے وطن واپسی سے متعلق اہم فیصلے کے لیے مشاورتی اجلاس طلب کیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس، درخواست سماعت کے لیے مقرر

حالیہ پیش رفت کے تناظر میں ریٹائرڈ کرنل انعام الرحیم نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے درخواست کی کہ سابق صدر اور ریٹارئرڈ آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف ٹیکس کی عدم ادائیگی پر کارروائی عمل میں لائی جائے۔

(ر) کرنل انعام الرحیم نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ’وقت آنپہنچا ہے کہ مقدس گائے سمجھنے والے اداروں اور شخصیات کو قانون سے بالاتر نہ سمجھا جائے اور ان کے خلاف قانونی تقاضے پورے کیے جائیں‘۔


یہ خبر 25 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی