پاکستان

’شیخ رشید کا جوڈیشل مارشل لا کا مطالبہ غیر جمہوری، غیر آئینی ہے‘

کوئی بھی جمہوریت کے خلاف بات کرے تو وہ کسی طور پر جائز و منظور نہیں، رہنما مسلم لیگ (ن) سینیٹر جاوید عباسی

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی کا شیخ رشید کے جوڈیشل مارشل لاء کے مطالبے پر کہنا تھا کہ ان کا موقف غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے کیونکہ کوئی بھی شخص چاہے کسی بھی جماعت کا سربراہ ہی کیوں نہ ہو اور وہ جمہوریت کے خلاف بات کرے تو وہ کسی طور پر جائز و منظور نہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رخ' میں بات کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ 'سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بلکل ٹھیک بات کی کہ نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مشاورت نہیں ہوسکتی، کیونکہ یہ ایک آئینی معاملہ ہے جس کے مطابق جب بھی نگراں حکومت بنے گی تو قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان مل بیٹھ کر نام تجویز کریں گے اور اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو پھر یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا، لہٰذا اس معاملے پر کہیں بھی جماعتوں کی آپس میں مشاورت نہیں ہوتی۔‘

مزید پڑھیں: ’نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی’

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے اس بیان پر کہ 'آئین کی بالادستی کی خاطر سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں'، جاوید عباسی نے کہا کہ نواز شریف نے یہ مطالبہ پہلی بار نہیں کیا بلکہ پاناما کیس فیصلے کے تیسرے دن سے انہوں متعدد بار کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، چناچہ ملک کے تمام ادارے آپس میں مل بیٹھ کر بات کریں خصوصاً وہ ادارے جنہیں آئین نے اختیار دیا ہو۔‘

جوڈیشل مارشل لاء کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، سسی پلیجو

سینیٹر: سسی پلیجو

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور پروگرام کی دوسری مہمان سینیٹر سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ 'جوڈیشل مارشل لاء کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے کیونکہ ظاہری بات ہے کہ ہر وہ شخص جو آئین کی بات کرتا ہو اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہو وہ کبھی کسی مارشل لاء کی حمایت نہیں کر سکتا۔‘

مزید پڑھیں: شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ ہم ہر وہ چیز کریں گے جس میں پاکستان کے استحکام کی بات ہو اور ہر اس عمل کے خلاف کھڑے ہوں گے جو آئین اور پاکستان کے خلاف ہو، لیکن ایک پیج پر آنے کا مقصد اگر یہ ہو کہ کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ کر لیا جائے تو ہم ایسا بلکل نہیں چاہیں گے کیونکہ ہر جماعت کا اپنا منشور ہوتا ہے جس سے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مارشل لاء کو حقیقتاً جس جماعت نے برداشت کیا وہ پیپلز پارٹی ہی ہے، ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات ہے اور ہمارا یہی موقف رہا ہے کہ پاکستان کے جو بھی ادارے ہیں وہ اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔‘

واضح رہے کہ یوم پاکستان کے موقع پر لاہور کے کیتھڈرل چرچ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ 'جب تک میں موجود ہوں ملک میں مارشل لاء نہیں لگ سکتا اور یہاں مارشل لاء نہ اندر سے نہ ہی باہر سے آسکتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے ووٹ کی قدر اور اہمیت ہے اور آزادانہ انتخابات میں جو حکومت بھی اس ملک میں قائم ہوگی وہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر ہو گی۔

یاد رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے چیف جسٹس سے ملک میں جوڈیشل مارشل لاء لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ عبوری حکومت ہے اور پوری قوم کی نظریں عدلیہ کی جانب مرکوز ہیں، ملک میں اس وقت ایک خاص فضا بنائی جارہی ہے لہٰذا نگراں حکومت کے قیام کے حوالے سے چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے۔