نقطہ نظر

ملازمتوں کا کوٹہ

وفاقی ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کی معیاد مکمل، صوبے کے اندر جاری یہ نظام بھی ختم ہونا چاہیے۔

ملک میں سرکاری ملازمتوں کے لیے، صوبوں کے درمیان مستعمل کوٹا سسٹم پر فیصلہ کرنے کا وقت ایک بار پھر آ پہنچا ہے۔

سن اُنیّس سو تھہتر کے آئین میں شامل ایک شق کے ذریعے کوٹا سسٹم کو دیے گئے تحفظ کی معیاد رواں برس تیرہ اگست کو پوری ہوجائے گی۔

اس فارمولے کے تحت صرف پچھہتر فیصد سرکاری ملازمتیں میرٹ کے تحت دی جاتی ہیں جب کہ باقی ملازمتیں صوبوں کےدرمیان تقسیم کردی جاتی ہیں یا کر دینی چاہئیں۔

ابتدائی طور پر کوٹہ سسٹم صرف دس سال کے لیے نافذ کیا گیا تھا لیکن دو فوجی حکومتوں نے دو بار، سن اُنیّس سو تراسی اور سن اُنیّس سو نناوے میں، اسے مزید توسیع دے دی تھی۔

سن اُنیّس سو ترانوے سے لے کر سن اُنیّس سو نناوے تک توسیع کا معاملہ تعطل کا شکار رہا اور وہ جس طرح موثر تھا، اس حالت کو ہی برقرار رکھا گیا۔

سرکاری اور اپوزیشن، دونوں بنچوں سے تو اب یہی نظر آرہا ہے کہ وہ اسے مزید اگلے چند برسوں تک برقرار رکھنے کا انتظام کرنے پر مائل ہیں۔

رواں سال مارچ میں، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ قانون اگلے بیس برس تک برقرار رکھنے کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا اور حالیہ دنوں میں پاکستان مسلم لیگ ۔ نون کے وزرا نے بھی توسیع کے حق میں رائے ظاہر کی ہے، تاہم یہ معاہدہ آنے والے دنوں میں، پارلیمنٹ کے اندر خود پر ہونے والے گرما گرم بحث کو روک نہیں سکے گا۔

ملازمتوں کا یہ کوٹہ سسٹم وفاق کے حق میں توازن حاصل کرنے کے تمام بحث و مباحثے میں ایک متنازع نقطہ ہے، جس کی معمول کے مطابق ایک تعریف سیاست ہے، لہذا اس وقت بھی اسی کا امکان ہے۔

حتیٰ کہ جب بُلند و بانگ انداز سے میرٹ کی بات ہوتی ہے، جس طرح اب ہورہی ہے، تو یہ آوازیں وفاق کے چھوٹے صوبوں کے نمائندوں سے پوچھنے میں حق بجانب ہوں گی کہ ان کی آوازیں اس معاملے پر اس طرح اونچی کیوں نہیں۔

ملازمتوں میں کوٹا سسٹم برقرار رکھنے کا معاملہ اس مرتبہ اس لیے بھی پیچیدہ ہوسکتا ہے کہ جو حکومت اقتدار میں ہے، اسے پنجاب سے بھاری حمایت حاصل ہوئی تھی۔

جاری غیر مساویانہ تقسیم صرف صوبوں کے مابین ہی نہیں، صوبوں کے اندر اور علاقوں کے درمیان بھی یہ امتیازی فرق موجود ہے۔

اس کی مثال سندھ ہے کہ جہاں امتیاز کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے، سرکاری ملازمتوں کے واسطے اپنی ہی نوعیت کا دیہی ۔ شہری کوٹہ سسٹم موجود ہے۔

اس حقیقت کے شواہد ہیں کہ جب اسے متعارف کرایا گیا تب کوٹا سسٹم متعین وقت کے لیے تھا جس کے بعد اسے ختم کیا جانا ضروری ہوگا۔

اصولی موقف اور صورتِ حال تیزی سے میرٹ کے موافق ہورہی ہے لیکن سب سے پہلے (صوبے کے اندر) علاقوں کے درمیان موجود فرق کو ختم کرنا ہوگا اور وہ بھی اس سے کہیں زیادہ تیزی سے، جتنی کہ پچھلے چالیس سال میں دیکھی کی گئی ہے۔