پاکستان

فیض آباد دھرنا کیس:خادم حسین رضوی کے وارنٹ گرفتاری جاری

وارنٹ گرفتاری پولیس چوکی پر حملے اور اہلکاروں پر تشدد پر دائر مقدمات کے تحت جاری کیا گیا۔
  • فیض آباد دھرنا
  • اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت فیض آباد دھرنا کیس میں ملوث دیگر تین افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    اے ٹی سی کے جج شارخ ارجمند نے سماعت کے بعد خادم رضوی، مولانا عنایت اللہ، ضیااللہ خیری اور شیخ اظہر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیا جو تھانہ کھنہ پولیس کو مطلوب ہیں۔

    مطلوب ملزمان کے خلاف فیض آباد دھرنے کے دوران پولیس چوکی پر حملے اور اہلکاروں پر تشدد پر مقدمہ تھانہ کھنہ میں درج کیا گیا تھا۔

    مقدمے میں دہشت گردی، پولیس پر تشدد، کارسرکارمیں مداخلت سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:فیض آباد دھرنا کیس: عدالت کا خادم حسین رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم

    قبل ازیں اسلام آباد کی اے ٹی سی نے گزشتہ روز فیض آباد دھرنا کیس میں ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت دیگر مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کے دوران حکم دیا تھا کہ خادم رضوی حسین رضوی سمیت مقدمات میں نامزد مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔

    خیال رہے کہ خادم حسین رضوی، افضل قادری اور مولانا عنایت اللہ مقدمہ نمبر 345، 334 اور 335 میں نامزد ملزم ہیں۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے بھی فیض آباد دھرنے سے متعلق ملک کی اعلیٰ ترین ایجنسی انٹر سروس انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دو ہفتوں میں نئی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

    فیض آباد دھرنا

    واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2017 کو دھرنا دیا۔

    حکومت نے مذاکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، 27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

    بعد ازاں تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کی رہائی کا آغاز ہوگیا اور ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید کو، ایک ویڈیو میں رہا کیے جانے والے مظاہرین میں لفافے میں ایک، ایک ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔