پاکستان

اثاثہ جات ریفرنس: نیشنل بینک کے صدر سمیت 3 ملزمان پر 27 مارچ کو فرد جرم عائد ہوگی

صدر نیشنل بینک نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی تھی،جسےعدالت نے مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی۔
|

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ریفرنس میں نامزد نیشنل بینک پاکستان کے صدر سعید احمد خان سمیت 3 شریک ملزمان پر 27 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ان ملزمان پر 12 مارچ کو فرد جرم عائد کی جانی تھی، تاہم سعید احمد خان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ضمنی ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد دیگر دو ملزمان نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: اثاثہ جات ریفرنس: نیشنل بینک کے صدر پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

سماعت کے دوران سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے عدالت سے تحریری فیصلے کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی، جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ ابھی تفصیلی فیصلہ تحریر نہیں کیا۔

بعد ازاں عدالت نے نامزد ملزم سعید احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی۔

علاوہ ازیں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حشمت حبیب نے کہا کہ تحریری فیصلہ ملنے کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نیب کی جانب سے سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

مذکورہ ریفرنس میں نیب حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہجویری مضاربہ منیجمینٹ کمپنی کے ڈائریکٹرز میں شامل سعید احمد نے ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 7 ہزار شیئرز مرکزی ملزم (اسحٰق ڈار) کی اہلیہ کے نام پر منتقل کر دیئے تھے۔

نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ این بی پی کے صدر سعید احمد کے نام پر 7 بینک اکاؤنٹس کھولے گئے تھے تاہم اب تک کی تحقیقات میں یہ واضح ہوا تھا کہ یہ بینک اکاؤنٹس اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کھولے گئے تھے۔

نیب کے عبوری ریفرنس میں بتایا گیا تھا کہ سعید احمد نے جان بوجھ کر ملزمان کو اپنے بینک اکاؤنٹس استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

ریفرنس میں نعیم محمود کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ یہ بھی ہجویری مضاربہ کے ڈائریکٹرز میں شامل ہیں جنہوں نے اس کیس کے مرکزی ملزم کی بینک اکاؤنٹ کھلوانے میں مدد کی۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر کے خلاف نیب کی کارروائی کا آغاز

تیسرے ملزم منصور رضا رضوی کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ پہلے ہجویری مضاربہ کے شیئر ہولڈر بھی ہیں تاہم نیب تحقیقات کے مطابق انہوں نے اسحٰق ڈار کو سعید احمد کے بینک اکاؤنٹس کی چیک بک وصول کرنے میں مدد دی۔

نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر 48 کروڑ 28 لاکھ روپے تک کا غیر قانونی مالی فائدہ حاصل کیا۔

نیب حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مذکورہ رقم ملزم اسحٰق ڈار کے آمدن کے ذرائع میں موجود نہیں تھی اور وہ اس حوالے سے نیب کے سوالات کے جوابات دینے میں بھی ناکام ہوگئے اور اسی وجہ سے ملزم قومی احتساب آرڈننس 1999 کی کچھ شقوں کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔