پرویز مشرف نہ گھبرائیں، حکومت سیکیورٹی فراہم کرے گی: احسن اقبال
لاہور: وفاقی وزیرِ داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سیکیورٹی خدشات سے نہ گھبرائیں حکومت انہیں سیکیورٹی فراہم کرے گی، وہ عدالت میں پیش ہوں جس میں ان کی عزت ہے۔
لاہور میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جس طرح ملک کے ایک سابق وزیراعظم جن کی اہلیہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں، عدالت کے سامنے پیش ہورہے ہیں بالکل اسی طرح سابق صدر پرویز مشرف کو بھی عدالت میں پیش ہونا چاہیے، جبکہ وہ صحت مند اور تندرست بھی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو مطلع کیا کہ اگر 16 مارچ تک سابق صدر کی عدالت میں پیشی کے بارے میں یقین دہانی سامنے نہیں آتی تو ان کے شناختی کارڈ منسوخ کردے اور پاسپورٹ آفس ان کا پاسپورٹ ضبط کردے اور ایف آئی اے ان کے خلاف انٹرپول کی مدد سے ریڈ وارنٹ جاری کردے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کے اس اعلان کے بعد سابق صدر کے وکیل کی جانب سے یہ بیان موصول ہوا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن انہیں سیکیورٹی کے خدشات ہیں۔
مزید پڑھیں: حکمراں جماعت کو سینیٹ انتخابات میں ناکامی کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اب آرمی چیف نہیں ہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ اور پاکستان کے عام شہری ہیں، لہٰذا انہیں ایسی مراعات نہیں مانگنی چاہیے جو موجودہ آرمی چیف کو دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف سیکیورٹی خدشات سے نہ گھبرائیں حکومت انہیں سیکیورٹی فراہم کرے گی، وہ عدالت میں پیش ہوں جس میں ان کی عزت ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں جمہویت اور جمہوری عمل مضبوط ہوچکا ہے، پاکستان کے 20 کروڑ عوام جمہوریت کے مالک اور اس کے نگہبان ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر کی جانب سے الیکشن اور جمہوریت کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے انتخابات سے پہلے جمہویت پر سوالات اٹھانے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔
اس ملک میں کچھ ایسی ناکام قوتیں ہیں جنہیں جمہوریت اور الیکشن کے عمل سے خوف ہوتا ہے، اور وہ ہمیشہ یہ کوشش کرتی ہیں کہ جمہوریت کا راستہ روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 2018 انتخابات کا وقت پر انعقاد انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم سے مشروط
انہوں نے کہا کہ عوام اب بہت سمجھ دار ہیں، وہ چاہے کتنا ہی تعلیم سے دور کیوں نہ ہو لیکن اب سیاسی شعور رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کسان بھی اب اتنا ہی سیاسی شعور ہے جتنا وکیلوں، صحافیوں اور دانشورں کو سیاسی شعور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں کسی کو بھی یہ موقع فراہم نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ملک میں عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال پیدا کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں جمہویت اور جمہوری عمل مضبوط ہوچکا ہے، پاکستان کے 20 کروڑ عوام جمہوریت کے مالک اور اس کے نگہبان ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو جمہوریت کی مدد سے ہی کامیاب ترین ملک بنائیں گے اور اپنے اہداف حاصل کریں گے جبکہ ملک کو 2025 تک پہلی 25 معیشتوں میں بھی شامل کریں گے۔
مزید پڑھیں: نیب کو پرویز مشرف کےخلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک سے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے، پانچ سال قبل کراچی میں بھتے کی پرچیاں ملتی تھیں اور آج پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے لوگ ٹکٹیں خرید رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں نمایا تبدیلیاں ہو رہی ہیں، پانچ سال قبل کوئی پاکستان میں 10 ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں تھا لیکن اب پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چینی سرمایہ کاری ہمارے انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے متعدد منصوبے بنارہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے ملک میں امن و امان اور سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہےاور جس کے لیے امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر ملک میں نگراں سیٹ اپ کے لیے حکومت سے اتفاق کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمیں اب شفاف طریقے سے نگراں سیٹ اپ لانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کے درمیان چاہیے کتنے بھی اختلافات ہوں لیکن وہ قومی مسائل اور اجتماعی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے اپوزیشن جماعتیں وفاق اور صوبوں میں صاف و شفاف اور غیر جانبدار نگراں سیٹ اپ پر اتفاق کریں گی اور پاکستان میں وقت پر انتخابات ہوں گے جس کی مدد سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک بن چکا ہے، اور اب یہاں کوئی غیر جمہوری قوت کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ انتخابات کے بارے میں ابہام تھا کہ انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے، تاہم یہ وقت پر منعقد ہوئے جن میں جیتنے والے ہار گئے، اور ہارنے والے جیت گئے‘۔