پاکستان

ماورائے عدالت قتل کے بعد بھائیوں کی گمشدگی: عدالت نے کیس نمٹا دیا

قصور میں بچی سے زیادتی کے الزام میں پولیس نے مدثر کو قتل کیا اب مدثر کے بھائیوں کو بھی پولیس نے اٹھا لیا ہے، لواحقین

لاہور ہائیکورٹ نے قصور کی 5 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے واقعے پر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے مدثر کے بھائیوں کو مبینہ طور پر حراست میں لیے جانے کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کے انکار کے بعد کیس نمٹا دیا۔

خیال رہے کہ قصور میں پانچ سالہ ایمان فاطمہ کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے شبہ میں گرفتار اور ماورائے عدالت قتل کیے جانے والا شخص مدثر کو فرانزک رپورٹ نے بے گناہ ثابت کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایمان ریپ کیس: 'پولیس کی جانب سے قتل کیا گیا ملزم بے گناہ ہے'

فرانزک رپورٹ کے مطابق ایمان فاطمہ کا اصل قاتل زینب قتل کیس میں پکڑا جانے والا سیریل کلر عمران ہے۔

خیال رہے کہ مدثر کو ایمان فاطمہ زیادتی و قتل کیس میں پولیس نے گرفتار کیا تھا جسکو چند گھنٹے بعد بغیر ڈی این ٹیسٹ کروائے قتل کر دیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں مقتول مدثر، اور لاپتہ ہونے والے محمد بشیر اور محمد شبیر کے ماموں کی اپیل پر جسٹس شہباز رضوی نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قصور پولیس نے محمد بشیر اور محمد شبیر کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔

دوران سماعت اسٹیشن ہاؤس آفیسر( ایس ایچ او) نے عدالت کو بتایا کہ دونوں افراد پولیس کی حراست میں نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کا ملزم 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

عدالت نے پولیس کا بیان سننے کے بعد درخواست نمٹادی۔

عدالتی فیصلے کے بعد احاطہ عدالت میں پولیس کے خلاف لواحقین نے احتجاج شروع کردیا۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ بچیوں سے زیادتی کے الزام میں پولیس نے پہلے مدثر کو جعلی پولیس مقابلہ میں قتل کیا بعد میں اس کیس کا مجرم عمران نکلا اب مدثر کے بھائیوں کو بھی پولیس نے اٹھا لیا ہے۔

احتجاج کرنے والے افراد نے کا کہنا تھا کہ انہوں نے معاملہ پر آئی جی پنجاب کو طلب کرنے کی گزارش کی تھی لیکن عدالت نے پولیس کا موقف سننے کے بعد درخواست نمٹادی۔