بنگلہ دیش: خالدہ ضیاء کی عبوری ضمانت پر رہائی
ڈھاکا: بنگلہ دیش کی اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم کو خالدہ ضیاء کو عدالت نے عبوری ضمانت پر رہا کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (پی این پی) کی 72 سالہ سربراہ خالدہ ضیاء کو مقامی عدالت نے یتیم بچوں کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ کے فنڈ میں 2 لاکھ 52 ہزار ڈالر غبن کے الزام پر 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم خالدہ ضیاء نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فنڈز میں ایک پیسے کی بھی خورد برد نہیں کہ بلکہ یہ قانونی کارروائی سیاسی مقاصد کے لیے کی جارہی ہے۔
سزا سنائے جانے کے بعد انہیں دارالحکومت کے پرانے علاقے میں موجود خصوصی جیل میں تنہا قید کیا گیا۔
تاہم خالدہ ضیاء نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش : اپوزیشن رہنما سے متعلق عدالتی فیصلے سے قبل احتجاج پر پابندی
ان کے وکیل زین العابدین نے صحافیوں کو بتایا کہ عدالت نے خالدہ ضیاء کی چار ماہ کی عبوری ضمانت پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
واضح رہے کہ 8 فروری کو خالدہ ضیاء کو سزا سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں سیکیورٹی فورسز اور خالدہ ضیاء کے حامیوں کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔
بی این پی کے سیکریٹری جنرل فخر الاسلام عالمگیر کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیاء کی ضمانت میں تاخیر ’خلاف قاعدہ‘ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کیسز میں اپیل دائر ہوتے ہی عموماً ضمانت منظور کرلی جاتی ہے اور اس کیس میں تاخیر بلکل ہی ’خلاف قاعدہ‘ ہے۔
خالدہ ضیاء 1980 کی دہائی کے وسط میں اپنے شوہر جنرل ضیاء الرحمٰن کے قتل کے بعد سیاست میں منظر عام پر آئیں اور اپنی جماعت کی نائب چیئرمین منتخب ہوئیں جبکہ وہ دو بار ملک کی وزیر اعظم بھی بنیں۔
اپنے سیاسی دور کے دوران ان پر اور ان کے خاندان پر مختلف الزامات لگتے رہے اور جلا وطنی اختیار کرنے والے ان کے بیٹے طارق رحمٰن پر 2016 میں منی لانڈرنگ کے الزام میں سزا بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خالدہ ضیا کی گرفتاری کے عدالتی احکامات جاری
اس کے ساتھ ساتھ خالدہ ضیا اور ان کے بیٹے کو 2007 میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا اور ڈیڑھ سال تک انہیں مبینہ کرپشن کے الزامات پر قید میں بھی رکھا گیا تھا۔
اس کے علاوہ طارق رحمٰن کو شیخ حسینہ واجد پر 2004 میں ہونے والے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سزائے موت بھی سنائی گئی تھی۔
بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے 2014 میں انتخابات میں بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد شیخ حسینہ واجد دوبارہ منتخب ہوئی تھیں تاہم اس بار یہ امکان تھا کہ آئندہ انتخابات میں خالدہ ضیاء کی جماعت حصہ لے گی۔
سابق وزیر اعظم کے خلاف دیگر کئی مقدمات بھی درج ہیں اور ان کے حامیوں کو اس بات کا ڈر ہے کہ حکمراں جماعت خالدہ ضیاء کو دیگر الزامات کے تحت گرفتار کرلے گی۔