پاکستان

سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف اسلام آباد میں ایف آئی آر درج

ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ کرپشن، اختیارات کے ناجائزاستعمال اور دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کردیا گیا۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ریاست کی جانب سے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی۔

پولیس اسٹیشن ایف آئی اے اسلام آباد سرکل میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس میں کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل نے انکوائری کے بعد درج کیا ہے اور اب مقدمے کے باقاعدہ اندراج کے بعد ریڈ وارنٹ کے اجرا کا عمل شروع ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ 15 فروری 2018 کو سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں:میموگیٹ اسکینڈل: حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے انٹرپول کو مراسلہ لکھا جاچکا ہے۔

بعدا ازاں 27 فروری کو سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے عدالت کو بتایا تھا کہ حکومت پاکستان کو انٹرپول نے 22 فروری کو کچھ سوالات بھجوائے تھے، جس پر ہم نے ڈوزیئر تیار کرکے انٹرپول کو بھجوانا ہے۔

خیال رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:میموگیٹ اسکینڈل: ہمیں بلا خوف و خطر اقدامات کرنے ہیں، چیف جسٹس

اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی'۔