سیالکوٹ: توہینِ مذہب کے الزام میں خاتون گرفتار، مقدمہ درج
صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے جرم کا ارتکاب کرنے پر گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ 42 سالہ مذکورہ خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں اور وہ حال ہی میں دو ماہ لاہور کے ایک ہسپتال میں گزار کر گھر پہنچی تھی۔
خاتون کے خلاف درج کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ایک شخص رحمٰن محمود انور نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ خاتون نے ڈسکہ کے علاقے میں بینک روڈ پر ایک چائے کے اسٹال پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شان میں گستاخی کی تھی۔
پولیس نے ملزمہ کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جبکہ اسے سیالکوٹ کی ڈسٹرکٹ جیل منتقل کرکے اس کیس میں مزید تحقیقات کا آغاز کردیا۔
مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے توہین مذہب کے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ
یاد رہے کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ میں پولیس نے مبینہ طور پر توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر ایک نوجوان کو گرفتار کیا تھا۔
لاہور میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی عمارت سے چھلانگ لگانے والے مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار ملزم نے ایف آئی اے پر تشدد کا الزام عائد کیا تھا۔
توہینِ مذہب کے ملزم کے الزامات کی تحیقیقات کے لیے ایک ٹیم بنائی گئی، جس نے تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمہ کارروائی کی تجویز پیش کی تھی۔
خیال رہے کہ 16 فروری 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کا ترمیمی مسودہ پیش کیا گیا تھا جس کے مطابق توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والے اور مرتکب ملزم کو ایک ہی سزا ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کی توہین مذہب کے قانون میں تبدیلی کی سفارش
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقننہ سے موجودہ قوانین میں ترمیم کرنے کی بھی سفارش کی تھی تاکہ گستاخی کے جھوٹے الزامات لگانے والوں کو بھی گستاخی کرنے والے کے برابر سزا دی جاسکے۔
یاد رہے کہ 6 مارچ کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے توہین مذہب کے قانون میں تبدیلی کی سفارشات جائزے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیں تھیں۔
سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، جس میں توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے سے متعلق معاملے پر غور کیا گیا۔
اس موقع پر کمیٹی نے توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سفارشات تیار کیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں امریکا کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ توہینِ مذہب کے قوانین کو منسوخ کردے۔
امریکا کا کہنا تھا کہ ’توہین مذہب کے قانون اور سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، اس قانون کو جتنی جلدی ہوسکے منسوخ کرکے نیا قانون نافذ کیا جانا چاہیے‘۔