دنیا

شام: غوطہ میں بمباری سے عمارتیں تباہ، ہلاکتوں کی تعداد 1102 سے تجاوز

شامی حکومتی فورسز کی جانب سے بمباری کے بعد غوطہ شہر کے کئی علاقوں میں گڑھے پڑ گئے اور رابطہ منقطع ہوگیا۔

شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں حکومت کی جانب سے تازہ بمباری کے باعث شہر کے کئی علاقوں میں گڑھے پڑ گئے اور درجنوں عمارتیں تباہ ہوگئیں جبکہ علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 102 سے تجاوز کرگئی۔

عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود شامی حکومت اور روسی حمایت یافتہ فوج کی جانب سے غوطہ میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ علاقے کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے زمینی کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

تین ہفتوں سے جاری لڑائی میں 50 فیصد سے زائد علاقے میں قبضہ کیا گیا ہے تاہم باقی علاقہ اب بھی باغیوں کا مرکز بنا ہوا ہے جس کا دیگر علاقوں سے رابطہ واضح طور پر کٹ گیا ہے۔

شامی تنظیم ایس او ایچ آر کے مطابق حکومت کی جانب سے اتوار کو شامی فوجی نے فضائی کارروائی، بمباری اور راکٹ کے ذریعے باغیوں کے کئی پوسٹس کو تباہ کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:مشرقی غوطہ میں بمباری جاری، ہلاکتیں 900 سے متجاوز

ایس او ایچ آر کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'جھڑپیں اب میدیرا تک محدود ہیں جو تین علاقوں کا مرکز ہے جہاں پر باغیوں کی جانب سے شدید مزاحمت ہورہی ہے'۔

حکومتی بمباری کی زد میں عربین سمیت کئی قریبی علاقے بھی آگئے جہاں کم از کم 3 شہری ہلاک ہوگئے۔

مبصر اداروں کے مطابق تازہ حملوں کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 102 سے تجاوز کر چکی ہے۔

دوسری جانب حموریہ، سقبا اور مسرابا میں بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے کئی افراد دب گئے ہیں جہاں کئی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:شام: مشرقی غوطہ میں بمباری، ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں

اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق انھوں نے حموریہ میں تباہ شدہ عمارت کے پاس ایک زخمی نوجوان کو دیکھا جو اپنے پیاروں کی تلاش میں تھا جہاں ان کے والدین سمیت 3 بہن بھائیوں کو فضائی کارروائی میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

حموریہ میں ہونے والی تباہی کے بعد امدادی کارروائی بھی شروع نہیں کی جاسکی۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی غوطہ میں امدادی قافلے محصور شہریوں کو کھانے پینے کا سامان لے پہنچ گئے تھے لیکن بمباری کا سلسلہ بھی جاری تھا۔

یاد رہے کہ شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 2013 کے بعد سے حکومت مخالف باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور یہاں تقریباً 4 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں لیکن حالیہ صورت حال کا آغاز 18 فروری کے بعد سے ہوا، جب روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز نے باغیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔

اس آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی سطح پر کارروائیاں کی جارہی ہیں جس کے بعد مشرقی غوطہ کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہے اور شہریوں کو خوراک اور ادویات کی سخت کمی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا جا چکا ہے۔