عاصمہ رانی قتل کیس کا ملزم ایک اور قتل کے مقدمے میں نامزد
عاصمہ رانی قتل کیس کا مرکزی ملزم 6 ماہ قبل ہونے والے ایک اور قتل کے مقدمے میں نامزد ہے۔
کوہاٹ کے ضلعی پولیس افسر عباس مجید مروت نے بتایا کہ انٹرپول حکام کی جانب سے اسلام آباد ائر پورٹ پر عاصمہ رانی قتل کیس کا مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کرنے کے بعد کوہاٹ پولیس کی کسٹڈی میں لے لیا گیا ہے۔
تحقیقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے عاصمہ رانی کے قتل سے پہلے بیرون ملک جانے کے انتظامات کر رکھے تھے اور پولیس نے ملزم کی مدد کرنے والے اس کے دوست کو حراست میں لی جاچکا تھا جس کی مدد سے واقعے میں استعمال ہونے والی پستول اور موٹر سائیکل بھی بر آمد کرلی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم دبئی میں مسلسل اپنا بتہ بدل رہا تھا۔
ملزم اور متاثرہ خاندان کے تعلقات کے حوالے سے سوال پر ڈی پی او نے جواب دینے سے گریز کیا۔
قبل ازیں ملزم کو سخت سیکیورٹی میں کوہاٹ کی مقامی عدالت لایا گیا تھا جہاں عدالت نے اسے 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
پولیس نے اس حوالے سے عدالت میں چالان بھی جمع کرایا تھا۔
خیال رہے کہ 27 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں تھیں۔
مزید پڑھیں: عاصمہ رانی قتل ازخود نوٹس: ’مفرور ملزم کیلئے ہمدردی کی گنجائش نہیں‘
زخمی عاصمہ نے ہسپتال میں پولیس کو دیے گئے بیان میں قاتلوں کی نشاندہی مجاہد اللہ اور صادق اللہ کے نام سے کی تھی جبکہ مقتولہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ ملزم مجاہد اللہ، عاصمہ سے شادی کا خواہش مند تھا اور وہ اس سے قبل بھی دھمکیاں دیتا رہا تھا۔
ایس ایچ او کے مطابق اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملزم مجاہد اللہ پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کا بھتیجا ہے۔
عاصمہ قتل کیس کی تفتیش کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عباس مجید مروت نے 6 سینئر افسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ ملزم صادق اللہ سعودی عرب فرار ہو چکا ہے، تاہم اس کے ساتھی ملزم صادق اللہ کو گرفتار کیا جاچکا ہے.
پولیس کے مطابق عاصمہ قتل کیس میں گرفتار سہولت کار صادق اللہ نے تفتیشی ٹیم کے سامنے مرکزی ملزم مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔
3 فروری کو گرفتار صادق اللہ کی نشاندہی پر پولیس نے ملزم مجاہد اللہ کو بیرونِ ملک فرار کروانے والے شاہ زیب کو بھی گرفتار کرلیا، جبکہ مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں استعمال کی گئی کار کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سہولت کار کی نشاندہی پر ہی قتل کی واردات میں استعمال ہونے والی پستول بھی برآمد کرلی گئی جبکہ اس قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرکے قبضے میں لے لی تھی۔
کوہاٹ پولیس کے مطابق شاہ زیب نے پولیس کے سامنے تفیش کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ کوہاٹ کے علاقے کے ڈی اے کا رہائشی ہے اور اسی نے ہی عاصمہ کے قتل کے بعد مجاہد اللہ کو بھگانے میں اس کی مدد کی تھی۔
بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔
21 فروی کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جا رہے ہیں جبکہ پولیس نے اُمید ظاہر کی تھی کہ ملزم جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔