ملا فضل اللہ کے علاوہ دو دیگر دہشت گردوں منگل باغ اور عبدالولی کے سر کی قمیت فی کس 33 کروڑ روپے مقرر کی گئی۔
واشنگٹن: امریکا نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کے سر کی قمیت 50 لاکھ ڈالر (55 کروڑ 69 لاکھ روپے) مقرر کردی دوسری جانب اسلام آباد نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین مربوط مذاکرات کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صوبے کنڑ میں امریکی ڈرون حملے میں ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ کا بیٹا اپنے 20 ساتھیوں کے ساتھ ہلاک ہوگیا تھا۔
یہ پڑھیں: امریکا تیسرے فریق کو چھوڑ کربراہِ راست مذاکرات کرے، طالبان
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ امریکا کے محکمہ انصاف نے ملا فضل اللہ کے علاوہ دو دیگر دہشت گردوں منگل باغ اور عبدالولی کے سر کی قمیت فی کس 33 کروڑ روپے مقرر کردی۔
منگل باغ کے سر کی قمیت 33 کروڑ روپے مقرر کی گئی— فائل فوٹو ڈان
دوسری جانب پاک-امریکا تعلقات سے متعلق پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ بعض امور پر امریکی دباؤ ہوتا ہے لیکن ہم واضح کر چکے ہیں کہ ہم وہ کریں گے جو ہمارے قومی مفاد میں بہتر ہوگا۔
یاد رہے کہ تہمینہ جنجوعہ دو طرفہ مذاکرات کے لیے واشگنٹن میں ہیں جہاں انہوں نے امریکا پر مذاکرات کے آغاز پر زور دیا اور ساتھ ہی بھارت کے بڑھتے ہوئے عسکری دباؤ سے بھی آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ‘امریکا خام تیل کی پیداوار میں عالمی لیڈر بن سکتا ہے‘
سیکریٹری خارجہ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ امریکی حکام نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے میں دلچسپی دکھائی تھی جو بنیادی طور پر دونوں ممالک کے مابین از سرنو تعلقات کی بنیاد ہوگی۔
خیال رہے کہ تہمینہ جنجوعہ امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ جان سلیوان اور ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نادیا سکڈلو سے ملاقات کریں گی۔
اس سے قبل منگل کو امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے اعتراف کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں سے تھوڑی کامیابی ملی ہے جس کے باعث انتہا پسندی اور مذہبی فسادات میں کمی واقع ہوئی۔
امریکی سینیٹ کی عسکری سروس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے موثر جواب سے شدت پسندی میں تنزلی ریکارڈ کی گئی تاہم پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے امریکا اور افغان حکومت کی مدد کی اشد ضرورت ہے‘۔
مزید پڑھیں: الزام تراشیوں کے باوجود امریکا، پاکستان کے ساتھ ’نئے تعلقات‘ کا خواہاں
سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا تھا کہ ’پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، رواں برس امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف ٹوئٹ کے جواب میں ہمارا رد عمل جذباتی نہیں تھا، امریکا اور پاکستان دونوں ہی افغانستان میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، ہمیں بھی پاکستان مخالف عناصر کو فراہم کیے جانے والی پناہ گاہوں پر خدشات ہیں‘۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ بھارت، پاکستان مخالف عناصر کو محفوط پناہ گاہیں فراہم کرکے مدد کررہا ہے تاہم واشنگٹن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین ہرگز استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی خواہش ہے کہ پاکستان، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے آمادہ کرے، ممکن ہے کہ ماضی میں ہمارا اثر و رسوخ رہا ہو لیکن اب ایسا کوئی ماحول نہیں کہ طالبان پر زور دیا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے افغانستان کو کچھ مراعات دینی پڑے گی‘۔
یہ خبر 9 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی