مشرقی غوطہ میں بمباری جاری، ہلاکتیں 900 سے متجاوز
شامی فورسز کے مشرقی غوطہ میں بے رحم زمینی و فضائی حملے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حملے کے باعث شامی فورسز باغیوں کے ہاتھوں محصور علاقہ خالی کرانے کے قریب پہنچ گئی ہے، تاہم حملوں کے نتیجے میں متعدد بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور علاقے کے شہری ضروری امداد سے بھی محروم ہیں۔
دارالحکومت دمشق کے باہر باغیوں کے آخری محصور علاقے میں گزشتہ تین ہفتے سے جاری حملوں میں اب تک 900 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی بھی شامل ہے۔
مشرقی غوطہ میں گزشتہ رات مشتبہ کلورین گیس کے حملے میں بھی درجنوں افراد متاثر ہوئے۔
دوسری جانب ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں نے کردش جنگجوؤں سے اہم شمالی قصبے جندیرِس کا قبضہ حاصل کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام: مشرقی غوطہ میں بمباری، ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں
مانیٹر گروپ نے کہا کہ روس کی حمایت یافتہ حکومتی فورسز نے 18 فروری کو شروع کی گئی بمباری کے بعد مشرقی غوطہ کا نصف حصہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
مشرقی غوطہ میں شامی فورسز کی بمباری پر بین الاقوامی سطح پر غصے کا اظہار کیا گیا اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے فوری طور پر سیز فائر کرنے، امدادی سامان پہنچانے اور معصوم شہریوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے مبصر گروپ نے کہا کہ جمعرات کو زَملکا اور سَبقا میں فضائی حملے میں 13 شہری ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں: شام: فورسز کی مشرقی غوطہ میں بمباری، مزید 70 افراد ہلاک
جمعرات کو مشرقی غوطہ کے محصور شہریوں کو امداد پہنچانے کا مقصد انہیں ریلیف پہنچانا تھا، جہاں 4 لاکھ شامی افراد 2013 سے حکومت کے زیر تسلط رہ رہے ہیں۔
تاہم بمباری کے باعث امداد لے جانے والا اقوام متحدہ، بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) اور شامی ۔ عرب ریڈ کریسنٹ کا قافلہ محصور علاقے تک نہ پہنچ سکا۔