پاکستان

ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ کی درخواست کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ملی مسلم لیگ کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن نے اپنا جواب جمع کرایا، ملی مسلم لیگ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔

رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ بطور پاکستانی شہری یہ حق حاصل ہے کہ ان کے نام پر سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، الیکشن کمیشن

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ملی مسلم لیگ کی درخواست مسترد کیا جانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ کی درخواست کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔

اس سے قبل 22 اگست 2017 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن پر پابندی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس سماعت کے دوران وزارت داخلہ نے درخواست پر جواب جمع کرایا تھا جو ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے پڑھ کر سنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ کی ملی مسلم لیگ پر پابندی کی تجویز

جواب میں کہا گیا تھا کہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ملی مسلم لیگ پہلے لشکر طیبہ اور پھر جماعت الدعوۃ کے نام سے کام کر رہی تھی، اس میں مزید کہا گیا تھا کہ اس پارٹی پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد یہ نئے نام سے پارٹی رجسٹر کرانا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ ملی مسلم لیگ پر کالعدم جماعت الدعوۃ سے منسلک ہونے کا الزام ہے جس پر الیکشن کمیشن نے ان کی سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹریشن کی درخواست کو منسوخ کردیا تھا بعد ازاں ایم ایم ایل نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

11 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کردی تھی، یہ فیصلہ اس سے قبل وزارت داخلہ کی جانب سے کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب کے بعد کیا گیا تھا جس میں انہوں نے ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

8 اگست 2017 کو کالعدم جماعت الدعوۃ نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی میدان میں داخل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سے منسلک رہنے والے سیف اللہ خالد کو اس پارٹی کا پہلا صدر منتخب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کا ملی مسلم لیگ کے نام پر سیاست کا اعلان

واضح رہے کہ ملی مسلم لیگ پر الزام ہے کہ اسے کالعدم جماعت دعوۃ کے نظر بند امیر حافظ سعید کی پشت پناہی حاصل ہے جن پر 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قمیت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔

ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کے اقدام کا مقصد بظاہر شدت پسندوں کو آئندہ سال ہونے والے الیکشن کے دوران ملک کی مرکزی سیاست سے دور رکھنا تھا۔